کنیت ان کی ابوشدادتھی۔ان کے والد کےنام میں اختلاف ہے بعض لوگ عبدیغوث کہتے ہیں اوربعض ہبیرہ ابن ہلال اوریہی زیادہ مشہورہے اوربعض لوگ خود ان کوبجائے قیس کے عبدیغوث بن ہبیرہ بن ہلال بن حارث بن عمرو بن عامر ابن علی بن اسلم بن احمس بن انماربن اراش بن عمروبن غوث کہتےہیں۔یہ بجلی ہیں اورقبیلۂ مراد کے حلیف ہیں یہ ابوعمرکابیان ہےاور ابوموسیٰ نے ان کو قیس بن عبدیغوث بن مکشوح لکھاہے اوراس سے زیادہ کچھ نہیں لکھااورابن کلبی نے قیس ابن مکشوح لکھ کرکہاہے کہ مکشوح کانام ہبیرہ بن عبدیغوث غزیل بن بدابن عامر بن عوتیاں بن زاہر بن مرادتھاپس انھوں نے ان کو قبیلہ مراد کی نسب میں کردیا۔ابوعمرنے کہاہے کہ مکشوح ان کو اس سبب سے کہتےہیں کہ ان کے پہلومیں داغ دیاگیاتھایاچوٹ آگئی تھی بعض لوگ ان کو صحابی کہتے ہیں اوربعض کہتے ہیں صحابی نہیں ہیں اوربعض لوگوں کابیان ہے کہ ان کا اسلام ابوبکر صدیق کے زمانہ میں ہواہےاوربقول بعض حضرت عمرکے زمانے میں۔یہی ہیں جنہوں نےاسود عنسی کےقتل میں فیروزکے ساتھ کوشش کی تھی اوران کو اسود نے قتل کردیاتھااس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں مسلمان ہوچکے تھے قبیلہ ٔ مذحج کے مسلم شہسوار تھے پھرعراق چلے گئےتھےاوروہاں حضرت سعد بن ابی وقاص کے مقدمتہ الجیش تھے۔قادسیہ وغیرہ میں اہل فارس کی لڑائی میں ان سے کارنمایاں ظاہرہوئے نعمان بن مقرن کے ساتھ نہاوند میں بھی شریک تھےپھرصفین میں حضرت علی کے ساتھ شریک ہوئے۔بڑے شہسواراورجوان مرداورشاعرتھےعمروبن معدیکرب کے بھانجے تھے۔زمانہ جاہلیت میں بھی اپنے ماموں سے مخالف رہتےتھےاوراسلام میں بھی دونوں میں باہم بغض رہاانھوں نے عمروبن معدیکرب کی نسبت یہ شعر کہاتھا
فلولاقیتنی لاقیت قرنا دودعت الحبائب ابالسلام
اس کے علاو ہ اوراشعاربھی ہیں۔ان کی شہادت کاواقعہ اس طرح پر ہے کہ قبیلۂ بجیلہ کے لوگوں نے ان سے کہاکہ اے ابوشدادآج ہماراجھنڈاتم لوانھوں نے کہاکوئی دوسراشخص تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے مگران لوگوں نے کہاکہ ہم تمھارے سوا کسی کونہیں چاہتےانھوں نے کہا واللہ اگرمیں لوں گاتو پھراس سنہری ڈھال والے کے ادہرنہ ٹھروں گا۔سنہری ڈھال حضرت معاویہ کے سرپر ایک شخص لگائےرہتاتھا۔الغرض انھوں نےجھنڈالیااورلڑتے لڑتے حضرت معاویہ کے پاس پہنچےپس حضرت معاویہ کاایک رومی غلام سامنےآیااوراس نے ایک ضرب ان کے پیرپرایسی ماری کہ ان کاپیرکٹ گیامگرقیس نے اس رومی غلام کوقتل کردیااس کے بعد یہ نیزوں میں گھرگئےاورشہید ہوگئے ۔ان کا تذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے لکھاہےمگرابوموسیٰ نے کہاہے کہ یہ قیس عبد یغوث کے بیٹے ہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )