ارحبی۔ارحب ایک شاخ قبیلہ ہمدان کی ہے۔ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تحریر بھیجی تھی اس تحریرکے بعدیہ اسلام لے آئےتھے۔عمروبن یحییٰ بن عمروبن سلمہ ہمدانی نے روایت کی ہے وہ کہتےتھے کہ مجھ سے میرے والد نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے داداسے روایت کرکے بیان کیاکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے قیس بن مالک کو یہ خط بھیجاتھا ۱؎السلام علیکم ۔امابعد ذالک فانی استعملتک علی قومک عربہم وحمورہم و موالیہم واقطعتک من ذرۃ نسارما ئتی صاع ومن زبیب خیوان مائتی صاع جارلک ولعقبک ابداابداابدا۔قیس کہتےتھےکہ مجھ سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کا ابداابداابدا کہنابہت محبوب ہے اس سے مجھے امید ہے کہ میری نسل ہمیشہ قائم رہے گی۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ابن ماکولا نے کہاہےکہ حبَّان بن ہانی بن مسلم بن قیس بن عمروبن مالک بن لای ہمدانی ارحبی اپنے اساتذہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کہتےتھے قیس بن مالک بن سعد بن مالک بن لای ارحبی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جبکہ آپ مکہ میں تھے حاضر ہوئے تھےاورایک حدیث ذکرکی ہےان سے ابن کلبی نے روایت کی ہے۔
۱؎ترجمہ۔تم پرسلام ہوبعداس کے واضح ہو کہ میں نے تم کو تمھاری قوم پر خواہ بدوی ہوں یاشہری یاغلام سب پر حاکم بنایااورمقام نسارکے غلہ سے ایک سو صاع؟اورمقام خیوان کے انگورسے دوسو صاع تمھارے لیے مقررکیے۔یہ عطیہ تمھارے لیے اورتمھاری اولاد کے لیے ہمیشہ ہمیشہ ہمیشہ جاری رہے گا۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )