سلمی۔ابومعشرنےاپنی سندکے ساتھ روایت کی ہے کہ جب اہل بدرکے ہاتھوں سے واقع ہوا جوواقع ہواتواہل عرب خصوصاً اہل نجد پر بڑاشاق تھاپھرجب غزوۂ خندق کاواقعہ پیش آیااور مشرکین اپنے شہروں میں لوٹ کرگئےتوقیس بن نشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئےاورآپ سے آسمانوں کاحال پوچھاآپ نے ان سے سات آسمانوں کااورفرشتوں کااوران کی عبادت کاذکرکیا۔اورزمین کا ذکرفرمایااورجوکچھ زمین میں ہے اس کو بیان کیاپس یہ اسلام لائے اور اپنی قوم کے پاس لوٹ کرگئےاورکہاکہ اے بنی سلیم میں نے روم وفارس کا کلام سناہےاورعرب کے اورکاہنوں کے اشعار سنے ہیں اورقبیلہ حمیر کے لوگوں کی باتیں سنی ہیں مگرمحمد کا کلام ان میں سے کسی چیزکے مشابہ نہیں ہے پس تم لوگ محمد کے بارے میں میری اطاعت کرو کیوں کہ تم ان کے ماموں ہو دیکھو اگرفتحیاب ہوگئے توتم سب ان سے نفع اٹھاؤگےاوراگرکوئی دوسری صورت ہوئی توعرب تم پر پیشقدمی نہ کریں گے۔بعض لوگوں کابیان ہے کہ یہ قیس بن نشبہ جنھوں نے آسمان وغیرہ کے متعلق آپ سے سوال کیاتھاعباس بن مرواس کے چچاتھےاوربعض نے کہاہے کہ وہ اصم بن عباس علی تھےمگرصحیح قیس بن نشبہ ہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )