۔ابوموسیٰ نے کہاہے کہ ابوالعباس یعنی احمد بن منصورزاہد اصفہانی نے اپنی کتاب الروضہ میں جس کی نقل ان سے ابومنصوریعنی معمر بن احمد بن زیاد نے کی تھی بیا ن کیاہے کہ میں نے ابوعبداللہ بن علان سے سناوہ اپنی سندکے ساتھ علی ابن موسیٰ رضاسے وہ اپنے والد موسیٰ بن جعفر سے وہ اپنے والد جعفر سے وہ اپنے والد محمد باقر سے وہ اپنے والد علی یعنی زین العابدین سے وہ اپنے والد حسین سے وہ اپنے والد علی بن ابی طالب سے روایت کرتےتھے کہ انھوں نے بیان کیارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی چیزعرب کے کسی قبیلہ میں جس کو ذوی الاضغان کہتےتھے بھیجی تاکہ فقیروں پر تقسیم کردی جائے اس قبیلہ میں ایک بوڑھابڑازبان آورتھااس کانام قیس بن ربیع تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو تھوڑی چیزدینے کاحکم دیاتھااس پراس کو غصہ آگیااور اس نے آپ کی ہجو کہی رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کوجب یہ معلوم ہواکہ قیس نے آپ کی ہجوکی ہے تو آپ کو ناگوار گذرا۔قیس کو بھی اس کی اطلا ع پہنچی کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو میری ہجو کی خبرہوگئی پس وہ مدینہ میں آئے اوررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورحاضرہوکرآپ کو سلام کیاآپ نے ان کی طرف سے منہ پھیرلیااس پر قیس نے یہ اشعارپڑھے
۱؎حی ذوی الاضغان تسب قلبہم تحیتک الحسنی فقدیدیغ النفل
وان حنجواللسلم فاجنح لمثلہا وان کتمواعنک الحدیث فلا تسل
فان الذی یوذیک منہ سماعہ وان الذی قالوادرأ ک لم یقل
۱؎ترجمہ۔قبیلہ ٔ ازدی الاضغان کے قلوب کو آپ کاعمدہ اسلام مسخرکرلیتاہے۔جب کہ وہ صلح کی طرف مائل ہیں توآپ صلح کرلیجیے اوراگرکوئی بات ہو آپ سے چھپاناچاہتے ہیں تونہ پوچھیے۔اس کے سننے سے آپ کو تکلیف ہوگی اورجوبات آپ کے پیچھے کہی گئی گویاوہ نہیں کہ گئی۱۲۔
ان اشعارکو سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاقلب خوش ہوگیاکیونکہ معذرت انھوں نے عمدہ کی تھی اورآپ نے فرمایا کہ جو شخص کسی معذرت کرنے والے کاعذر قبول نہ کرے خواہ وہ عذرسچاہو یاجھوٹا وہ میرے ساتھ حوض کوثر پر نہ آسکے گا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )