اوربعض لوگ کہتےہیں قیس بن اسلع مگرپہلاہی قول زیادہ مشہورہے یہ انصاری ہیں مدینہ کے رہنے والے ان سے نافع مولی حمنہ نے روایت کی ہے کہ ان کے بھائیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی شکایت کی اورکہاکہ انھوں نے فضول خرچی بہت شروع کی ہے اوراپنے مال کو بہت خرچ کرتے ہیں رسو ل خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھاکہ اے قیس یہ کیامعاملہ ہے تمھارے بھائی تمھاری فضول خرچی کی شکایت کرتے ہیں یہ کہتےتھے میں نے عرض کیاکہ یارسول اللہ میں اپنے حصہ کے چھوہارے لے لیتاہوں اوران کو فی سبیل اللہ تقسیم کردیتاہوں اوراپنے ساتھیوں کو کھلادیتاہوں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااے قیس تم خوب خرچ کرو اللہ تمھیں زیادہ دے گااورآپ نے میرے سینے پرہاتھ پھیراچنانچہ بعد اس کے اپنے گھرانے میں میرے برابر مال کسی کے پاس مال نہ تھا۔ان کاتذکرہ تینوں نےلکھاہےاورابوعمرنے کہاہے کہ ان کا نام قیس بن اصلع تھامگریہ صحیح نہیں ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )