بن عمروبن ثوابہ بن عبداللہ بن تمیمہ سلولی۔مرہ بن صعصعہ بن معاویہ بن بکر بن ہوازن کی اولاد کو سلولی کہتےہیں۔مرہ بھائی ہیں عامر بن صعصعہ کے مرہ کی اولاد ان کی ماں سلول بنت ذہل بن شیبان بن ثعلب کی طرف منسوب ہےیہ قروہ شاعرتھےاوران کی بڑی عمرتھی بنی سلول کی ایک جماعت کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خدمت میں آئے تھے اوراس سے پہلے یہ سب لوگ اسلام لاچکے تھےاس وقت انھوں نے یہ اشعارپڑھے
۱؎ بان الشباب فلم احفل بہ بالا واقبل الشیب والاسلام اقبالا
وقداروی ندیمی من مشعشعتہ وقداقلب اوراکاواکفالا
فالحمد للہ اذلم یاتنی اجلی حتی اکتسبت من الاسلام سربالا
بعض لوگوں نے کہاہے کہ آخری شعرلبیدکاہے اسلام کے بعد لبیدکے سوا اورکسی نے یہ شعرنہیں کہایہ ابوعبیدہ کابیان ہے نیزقردہ کے اشعاریہ بھی ہیں
۲؎اصبحت شیخااری الشخصین اربعتہ والشخص شخصین لمامسئی الکبر
لااسمع الصوت حتی استدیرلہ وحال بالسمع دونی المنظرالعسر
وکنت امشی علی الساقین معتدلا فصرت امشی علی ماتنبت الشجر
اذااقوم عجنت الارض مکتئیا علی البراجم حتی یذہب النضر
ان کاتذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے لکھاہے اورابوموسیٰ نے کہاہے کہ ابوالفتح ازدی اورابن شاہین نے بھی ان کاتذکرہ اسی طرح لکھاہے حالانکہ یہ غلط ہےصحیح نام ان کا فردہ ہے جو اوپرگزرچکا۔
۱؎ ترجمہ۔جوانی رخصت ہوگئی مگرکچھ پرواہ نہیں ہوئی۔بڑھاپااوراسلام ساتھ ساتھ آئے۔میرے ساتھ والےسب (قبرکے)سایہ میں سیراب ہوگئےاوران کے سرین وشانے بھی گل گئے۔خدا کا شکرہےکہ مجھ کو موت نہیں آئی یہاں تک کہ میں نے اسلام سے کچھ حصہ حاصل کرلیا۔
۲؎ترجمہ۔میں بوڑھاہوگیادوآدمی چاردکھائی دیتےہیں اورایک شخص دومعلوم ہوتے ہیں یہ سب بڑھاپےکی وجہ سے ہے۔اب میں آوازنہیں سن سکتایہاں تک کہ اس کی طرف میرے اورسماعت کے درمیان میں کوئی سخت چیزحائل ہوجاتی۔میں اپنے پیروں کے بل سیدھاچلتاتھااب تودرخت کی طرح جھک کرچلتاہوں۔جب میں کھڑاہوتاہوں توزمین کوگوندھ ڈالتاہوں۔اپنے پیروں سے یہاں تک کہ تازگی جاتی رہتی ہے۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )