بن ثعلبہ بن عمروبن کعب بن اطنابہ۔انصاری خزرجی۔یہ ابوعمرکاقول ہے۔اورابونعیم نے کہاہے کہ (ان کا نسب اس طرح ہے)قرظہ بن کعب بن عمروبن عامر بن زید مناہ بن مالک بن ثعلبہ بن کعب بن خزرج بن حارث بن خزرج بن کلبی نے بھی ان کا نسب اسی طرح بیان کیاہے۔ان کی والدہ جندبہ بن ثابت بن سنان تھیں اوران کے اخیانی بھائی عبداللہ بن ایاس تھے۔یہ قرظی غزوہ احد میں اوراس کے بعد کے تمام مشاہد میں شریک تھے۔یہ انصارکے ان دس آدمیوں میں تھے جن کو حضرت عمرنے عماربن یاسرکے ہمراہ کوفہ بھیجاتھا۔بہت بزرگ آدمی تھےانھوں نے ۲۳ھ ہجری میں بعہدخلافت حضرت عمررے کوفتح کیاتھااورحضرت علی نے ان کو کوفہ کاحاکم بنایاجب کہ وہ جنگ جمل کے لیے جانے لگے اورجب صفین کےلیے جانے لگےتوان کو اپنے ہمراہ لے لیاتھااورابومسعود بدری کوکوفہ کاحاکم بنادیاتھا۔زکریابن ابی زائدہ نے ابواسحاق سے انھوں نے عامر بن سعد سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میں ابومسعود بدری اورقرظہ بن کعب اورثابت بن یزید کی خدمت میں گیایہ سب حضرات کسی کے نکاح میں آئے ہوےتھےاورکچھ لڑکیاں گارہی تھیں میں نے کہا آپ لوگ اصحاب نبی ہوکرگاناسنتے ہیں ان لوگوں نے کہامیں گانے کی اورمیت پر بغیر بیان کے رونےکی اجازت دی گئی ہے۔قرظہ بن حضرت علی کے ساتھ ان کی لڑائیوں میں شریک رہے اور ان کی خلافت میں اپنے گھرمیں بمقام کوفہ وفات پائی حضرت علی نےان کے جنازہ کی نماز پڑھائی اور بعض لوگ کہتےہیں کہ حضرت معاویہ کے شروع زمانہ خلافت میں جب کہ مغیرہ بن شعبہ کوفہ کے حاکم تھےان کی وفات ہوئی مگرپہلا قول صحیح ہے۔یہ پہلے شخص ہیں جن پراہل کوفہ روئےیہ علی بن ربیعہ کابیان ہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )