سیّدنا قتادہ ابن نعمان رضی اللہ عنہ
سیّدنا قتادہ ابن نعمان رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن زید بن عامر بن سوادبن ظفر بن خزرج بن عمروبن مالک بن اوس انصاری اوسی ظفری ہیں۔کنیت ان کی ابوعمرتھی اوربعض ابوعبداللہ کہتے ہیں ۔ابوسعید خدری کے اخیانی بھائی ہیں بیعت عقبہ میں اورغزوہ ٔبدراوراحداورتمام مشاہد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے۔ غزوۂ بدرمیں ان کی ایک آنکھ شہیدہوگئی تھی اوربعض لوگ کہتےہیں غزوۂ احد میں اوربعض لوگ کہتےہیں خندق میں ابوعمرنے بیان کیاہے کہ صحیح یہ ہےکہ ان کی آنکھ احد میں شہید ہوئی تھی اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھردرست کردیاتھااوروہ ان کی دوسری آنکھ سےبھی زیادہ عمدہ ہوگئی تھی۔ہمیں ابوالربیع یعنی سلیمان بن ابوالبرکات محمد بن محمد خمیس عدل نے خبردی وہ کہتے تھےمجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتےتھےہمیں ابونصریعنی احمد بن عبدالباقی ابن مرجی نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابویعلی نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں عبدالرحمن ارزقی نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے عبدالعزیزبن عمران نے عبدالرحمن بن حارث بن عبیدسے انھوں نے اپنے دادا سےروایت کرکے بیان کیاکہ وہ کہتےتھےمیرے والد کی آنکھ احد میں شہیدہوگئی تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعاب دہن اس میں لگادیاپس وہ آنکھ دوسری آنکھ سے بھی زیادہ عمدہ ہوگئی تھی نیزوہ کہتےتھےہمیں ابویعلی نے خبردی وہ کہتےتھےہم سے یحییٰ بن عبدالحمیدحمانی نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے عبدالرحمن بن سلیمان غسیل نے عاصم بن عمربن قتادہ سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کےداداسےروایت کرکے بیان کیاکہ انھوں نے کہاقتادہ کی آنکھ غزوۂ بدرمیں زخمی ہوئی اوربہ کررخسارہ پرآگئی لوگوں نےچاہاکہ اس کو کاٹ ڈالیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کودریافت کیاآپ نے فرمایانہیں اوران کو اپنے پاس بلایااوراپنی ہتھیلی سے ان کے حدقہ چشم کو دبادیااس کے بعد یہ نہ معلوم ہوتاتھاکہ ان کی کون سی آنکھ زخمی ہوئی تھی۔ہمیں ابوجعفربن احمد نے اپنی سند کے ساتھ یونس بن بکیرسے انھوں نے محمد بن اسحاق سے انھوں نے عاصم بن عمربن قتادہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے قتادہ کی آنکھ احد کے دن شہید ہوئی تھی اوربہ کررخسارہ پرآگئی تھی رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھرحدقہ کے اندرکھ دیاپس وہ آنکھ ان کی دوسری آنکھ سے بھی اچھی ہوگئی۔اصمعی نے ابومعشر مدنی سے روایت کی ہے کہ ابوبکربن محمد بن عمروبن حزم اہل مدینہ کے قرض کے متعلق عمربن عبدالعزیزکے پاس قتادہ بن نعمان کی اولاد میں سے ایک شخص کو لے کر آگئےعمربن عبدالعزیزنے پوچھاکہ تم کس خاندان سے ہو اس شخص نے یہ اشعار پڑھے
۱؎اناابن الذی سالت علی الخدعینہ فروت بکت المصطفی احسن الرد
فعادت کماکانت لاول امرہ فیاحسن ماعین ویاحسن مارد
۱؎ترجمہ۔میں اس کا بیٹاہوں جس کی آنکھ رخسارہ پربہ کرآگئی تھی۔پھرمصطفیٰ کے دست مبارک سے وہ اپنی اصلی حالت پر آئی۔جیسے پہلے تھی ویسی ہوگئی۔کیاعمدووہ آنکھ تھی اورکیاعمدہ درست ہوئی تھی۔
عمربن عبدالعزیزنے اس کے جواب میں یہ شعرپڑھا
۱؎ تلک الکارم لاقصبان من لبن شیبابمأ فعاداابوالا
۱؎ترجمہ۔اصلی بزرگیاں یہ ہیں۔یہ دودھ کی قدح نہیں ہیں۔جس میں پانی ملاکرپیشاب کے ہمرنگ کردیاگیاہو۔
یہ قتادہ بزرگان صحابہ میں سے تھے فتح مکہ کے دن بنی ظفرکاجھنڈا انھیں کے ہاتھ میں تھاابوسلمہ نے ابوسعیدخدری سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک شب کو نمازعشاکے لیے تشریف لے گئے اس وقت تاریکی بہت تھی پانی برس رہاتھااوربجلی کوند رہی تھی رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھاکہ قتادہ بن نعمان موجودہیں آپ نے پوچھاکہ قتادہ ہیں انھوں نے عرض کیاہاں یارسول اللہ میں نے خیال کیاکہ آج شب کو نمازمیں حاضرہونے والے بہت کم ہوں گے تومیں نے کہاکہ میں آج ضرورحاضرہوں گاحضرت نے فرمایاجب تم جانے لگناتومیرے پاس سے ہوکرجاناچنانچہ آپ نے مجھ کو ایک خمیدہ لکڑی دی اورفرمایاکہ یہ لکڑی تمھارے آگے پیچھے دس دس گزتک روشنی کردے گی۔یہ قتادہ عاصم بن عمروہ بن قتادہ محدث علامہ نسب کے داداہیں۔محمد بن اسحاق نے ان سے بہت روایتیں نقل کی ہیں۔ابوقتادہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے ۔ان سے ابوسعید خدری وغیرہ نے روایت کی ہے ۔ہمیں اسمعیل بن علی بن عبیداورابراہیم بن محمد بن مہران وغیرہمانے اپنی سند کے ساتھ ابوعیسیٰ یعنی محمد بن عیسیٰ سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھےہم سے محمد بن یحییٰ نے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے اسحاق بن محمد ہردی نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے اسمعیل بن جعفرنے عمارہ بن غزیہ سے انھوں نےعاصم بن عمربن قتادہ سے انھوں نے محمودبن لبید سے انھوں نے قتادہ بن نعمان سے روایت کی ہے کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب اللہ کسی بندے کودوست رکھتاہےتو اس کو دنیاسے اس طرح بچاتاہے جس طرح تم لوگ اپنے مریض کوپانی سے بچاتے ہو۔قتادہ بن نعمان کی وفات ۲۳ھ ہجری میں بعمر۶۵سال ہوئی حضرت عمر بن خطاب نے ان کے جنازہ کی نمازپڑھائی اورابوسعید خدری اورمحمد بن مسلمہ ان کی قبر میں اترے ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہےمگرابونعیم نے کہاہے کہ ان کی دونوں آنکھیں زخمی ہوگئی تھیں اوربہ کر رخساروں پرآگئی تھیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں آنکھوں کودرست فرمایامگریہ صحیح نہیں ہے ان کی صرف ایک آنکھ زخمی ہوئی تھی جیساکہ ہم پہلے ذکرکرچکے ہیں واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )