۔کنیت ان کی ابوصفرہ تھی۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کنیت ابوصفرہ رکھی تھی۔ان کی حدیث محمدبن عبدالرحمن بن یزید بن مہلب بن ابی صفرہ نے روایت کی ہے وہ کہتےتھے میرے والد نے اپنے آباؤاجداد سے روایت کی ہے کہ ابوصفرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئےاوروہ اس وقت سبزرنگ کالباس پہنے ہوئے تھے جو دوگزان کے پیچھےلٹک رہاتھاان کا قد دراز اورحسن وجمال نہایت فائق اورزبان نہایت فصیح تھی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کودیکھا تو آپ ان کے جمال سے خوش ہوئےاوران سے پوچھاکہ تمھارانا م کیاہےانھوں نے کہاکہ قاطع بن سارق بن ظالم بن عمروابن شہاب بن مرہ بن ہلقام بن جلندی بن مستکبر بن جلندی ۔جلندی وہی شخص ہے جس کی بابت اللہ تعالیٰ نے حضرت خضر کے قصہ میں بیان کیاتھاکہ وہ کشتیاں چھین لیاکرتا تھامیرے خاندان میں سلطنت کئی پشت سےآرہی ہےحضرت نے فرمایاتمھارانام ابوصفرہ رکھتاہوں اورسارق وظالم ناموں سے درگزرکروانھوں نے کہامیں شہادت دیتاہوں کہ اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اورآپ اس کے بندے اوررسول برحق ہیں۔میرے اٹھارہ بیٹے ہیں اورآخر میں مجھے خدا نے ایک بیٹی دی ہے جس کانام میں صفرہ رکھاہے۔ہشام بن کلبی نے ان کا نسب بیان کیاہے اورکہاہے کہ ان کانام ظالم ابن سراق بن صبیح کندی بن عمروبن عدی بن وائل بن حارث بن عتیک بن اسدبن عمران بن عمرو مزیقیابن عامرمأ السمأ ہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )