بن عامربن ملوح بن یعمرشداخ بن عوف بن کعب بن عامر بن لیث بن بکربن عبدمناہ بن کنانہ کنانی لیثی۔ابوعمر نے ان کاذکرکیاہےاورکہاہے کہ کنانی ہیں اوربعض لوگ ان کو لیثی اوربعض تمیمی کہتےہیں۔دمشق میں رہتےتھےبدرمیں مشرکوں کے ساتھ آئے تھے اس کے بعد اسلام لائے اوران کا اسلام اچھاہوابہت معمرآدمی تھے عبدشمس کازمانہ انھوں نے پایاتھااورواقعہ فیل میں سن تمیز کو پہنچ چکے تھے۔اس ہاتھی کی لید بھی انھوں نے دیکھی تھی سبزرنگ کی تھی جنگ یرموک میں شریک تھےاوراس دن ایک حصہ لشکرکے یہ سردارتھے۔ان سے عبدالملک بن مروان نےپوچھا کہ تم بڑے تھےیارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھوں نے (کیاعمدہ ادب کیا)جواب دیاتھاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے بڑےتھےمگرمیں عمر میں آپ سے زیادہ تھا۔اصبغ بن عبدالعزیز نے انس سے انھوں نےان کے داداسلیمان ابن ابی سلیمان سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے قباث بن اشیم لیثی کےاسلام کا واقعہ اس طرح ہے کہ ان کی قوم کے کچھ لوگ ان کے پاس گئےاوران سے کہاکہ محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب (صلی اللہ علیہ وسلم)لوگوں کوایک نئے دین کی طرف بلارہے ہیں پس قباث حضرت کی خدمت میں حاضرہوئے جب یہ آپ کے پاس پہنچے توآپ نے فرمایاکہ اے قباث بیٹھوتمھیں نےکہاکہ اگرقریش کی عورتیں چاہیں تو محمد اوران کے اصحاب کاردکردیں قباث نے کہا قسم اس کی جس نے آ پ کوحق کےساتھ بھیجا ہے کہ نہ میری زبان سے یہ کلمہ نکلانہ میرے ہونٹوں نے اس کے ساتھ حرکت کی نہ میرے کانوں نے اس کو سنایہ بات صرف میرے دل میں آئی تھی میں شہادت دیتاہوں کہ اللہ کے سواکوئی معبودنہیں وہ ایک ہے کوئی اس کاشریک نہیں اورشہادت دیتاہوں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اورجو کچھ آپ بیان فرماتے ہیں سب حق ہے۔ان سے عامر بن زیاد لیثی وغیرہ نے روایت کی ہے۔ان کی حدیث نمازجماعت کی فضیلت میں ہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہےمیں کہتاہوں کہ ابوعمرنے جو کہاہے کہ بعض لوگ ان کی کنانی کہتے ہیں اوربعض لوگ لیثی کہتےہیں ان دونوں قولوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے کیونکہ لیث قبیلۂ کنانہ کی ایک شاخ ہے۔ ابن درید نے کہاہے کہ میں نے اہل عرب کو قباث کالفظ بولتے ہوئے سنامگراس کااشتقاق مجھے معلوم نہیں۔ابوحاتم سے بھی میں نے پوچھامگران کو بھی معلوم نہ تھا۔ان کے نام میں قاف کوفتحہ صحیح ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )