بن ہلال بن رباب بن عبیدبن ساریہ بن ذیبان بھی ثعلبہ بن سلیم بن اوس بن عمرومزنی۔ یہ داداہیں ایاس بن معاویہ بن قرہ کے جوبصرہ کے قاضی تھےاوربڑے ذہین مشہورتھے۔یہ قرہ بصرہ میں رہتےتھے ستعہ نے ابوایاس یعنی معاویہ بن قرہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میرے والد رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں آئےاس وقت وہ کمسن بچے تھےتوحضرت نے ان کے سرپرہاتھ پھیرااوران کے لیے استغفار کیاشعبہ کہتےتھے میں نے ان سے پوچھا کہ وہ صحابی تھے انھوں نے کہانہیں وہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں؟ہم سے ابوداؤدنےبیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے شعبہ نے معاویہ بن فرہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کرکے بیان کیاکہ وہ کہتےتھےکہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے جس وقت اہل شام میں خرابی آجائے اس وقت تم میں خیریت رہے گی میری امت میں ہمیشہ ایک گروہ فتحیاب رہےگاجو شخص ان کی مخالفت کرے گاان کو کچھ ضرر نہ پہنچاسکے گاقیامت تک یہی کیفیت رہے گی۔ہمیں ابوالفضل یعنی عبداللہ بن احمد بن خطیب نے اپن سند کے ساتھ ابوداؤد طیالسی سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے قرہ بن خالد نے معاویہ بن قرہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کرکے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں گیااورمیں نے عرض کیاکہ یارسول اللہ مجھے مہر نبوت دکھادیجیے آپ نے فرمایااپنا ہاتھ ڈالو چنانچہ میں نے اپنا ہاتھ آپ کے گریبان میں ڈالااورمہر نبوت پرہاتھ پھیرا اوراس کو دیکھاوہ آپ کے شانہ پر مثل بیضہ کے تھی میراہاتھ آپ کے گریبان کے اندرتھااورآپ میرے لیے دعامانگ رہےتھے ابوعمرنےکہاہے کہ ان قرہ کوازارفہ نے قتل کیاتھاواقعہ اس کا اس طرح ہےکہ عبدالرحمن بن عبیس بن کریزعبشمی حضرت معاویہ کے زمانہ میں قریب بیس ہزارفوج کولے کرازارفہ کی لڑائی کے لیے نکلاان کے ساتھ ان کے بھائی مسلم بن عبیس بھی اوریہ دونوں عبداللہ بن عامر بن کریزکے چچازادبھائی تھےاسی لشکرمیں قرہ بن ایاس مزنی اوران کے بیٹے معاویہ بھی تھےقرہ اس لڑائی میں شہیدہوئےاورمعاویہ نے اپنے والد کے قاتل کو قتل کیا۔ ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )