بن عامر بن سلمتہ الخیربن قشیر بن کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ قشیری۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئےتھےیہ وفد کے سرداروں میں سے تھے۔عبدالرحمن بن یزیدبن جابرنے ابوسعید سے جوساحل کے رہنے والے ایک شیخ تھےانھوں نے قرہ بن ہبیرہ سے روایت کی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئے تھےاورانھوں نے عرض کیاتھا کہ زمانہ جاہلیت میں ہمارے کچھ مذکرخدااورکچھ مونث خداتھے الی آخر الحدیث۔ہمیں ابوالقاسم ابن علی بن عساکر نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ہمارے والدنے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابن سمرقندی نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابن نقور نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے عیسیٰ بن علی نے بیان کیاوہ کہتے تھےہم سے عبداللہ ابن محمد نے بیان کیاوہ کہتےتھےمجھ سے ابراہیم بن ہانی نے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے عبداللہ بن صالح اوریحییٰ ابن بکیرنے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے لیث بن سعد نے خالد بن یزید سے انھوں نے سعید بن ابی ہلال سے انھوں نے سعید بن نشیط سے روایت کرکے بیان کیاکہ قرہ بن ہبیرہ عامری رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئےحجتہ الوداع میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھایہ ایک پستہ قد اونٹنی پرسوارتھےآپ نے ان کوپکاراچنانچہ یہ آپ کے قریب گئے آپ نے پوچھاکہ تم جب میرے پاس آئے تھے توتم نے مجھ سے کیاکہاتھاانھوں نے عرض کیا میں نے یہ کہاتھاکہ اللہ۱؎ کے سواکچھ خداہمارے مذکرتھے کچھ مونث تھے ہم ان کو پکارا کرتے تھےمگرجب وہ جواب نہ دیتےتھے اورہم ان سے سوال کرتے تھے مگروہ ہماراسوال پورا نہ کرتے تھےپھرجب اللہ نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجاتوہم ان کو چھوڑکر آپ کے پاس ٓئےاورآپ کی دعوت قبول کی یہ کہہ کرجب یہ چلے تورسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جس شخص کو عقل دی گئی ہےوہ کامیاب ہوگاپھر جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے عمروبن عاص کوبحرین بھیجا تویہ قرہ بھی ان کے ساتھ تھےاوران کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے استعمال کیے ہوئے دو کپڑے عنایت کیے تھے۔ابوعمرنے کہاہے کہ یہ قرہ صمیتہ قشیری شاعرکے داداتھے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎کفارعرب اللہ کوبھی مانتے تھے اوراس کے سوااوربھی بہت سے خدا انھوں نے بنا رکھےتھے۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )