۔عذری۔غزوۂ موتہ میں مسلمانوں کے لشکرکے داہنی جانب کے سردارتھے۔ہمیں ابوجعفر نے اپنی سند کے ساتھ یونس بن بکیرسے انھوں نے ابن اسحاق سے روایت کرکے خبردی کہ قطبہ بن قتادہ عذری جوغزوہ ٔموتہ مسلمانوں کے میمنہ کے سردارتھےجب انھوں نے مالک بن رافلہ پر جو مستعربہ کاسردارتھاحملہ کیااوراس کو قتل کیاتویہ اشعارکہے
۱؎ طعنت ابن رافلہ الرایشی برمح مضی فیہ ثم الخطم
ضربت علی جیدہ ضربتہً فمال کمامال غصن السلم
وسقنانسأ بنی عمر غداۃ وفوفین سوق الغنم
یہ قطبہ عذری ہیں اورجو ان سے پہلے ہیں وہ سدوسی ہیں اگرانھیں کوکسی نے عذری بھی لکھاہواورسدوسی بھی تویہ دونوں ایک ہیں ورنہ دو واللہ اعلم۔
۱؎ترجمہ۔میں نے ابن رافلہ کوجوشاہان یمن کے خاندان سے تھاایک نیزہ مارا۔وہ نیزہ اس کے جسم میں گھس کرٹوٹ گیا۔میں نے اس کی گردن پر ایک ضرب لگائی تووہ اس طرح جھک گیاجیسے سلم کی شاخ جھک جاتی ہے۔اورہم اس کے خاندان کی عورتوں کو اس کے دفن کے دوسرے ہی دن بکریوں کی طرح ہانک لائے۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )