ابن ضحاک بن خلیفہ بن ثعلبہ بن عدی بن کعب بن عبد الاشہل۔ ابو عمر نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے مگر ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب خلیفہس ے آگے نہیں بیان کیا اور کہا ہے کہ یہ ابو جبیرہ بن ضحاک کے بھائی ہیں۔ حدیبیہ میں شریک تھے اور ابن مندہ نے کہا ہے کہ بخاری نے بیان کیا ہے کہ یہ بدر میں نبی ﷺ کے ہمراہ شریک تھے ابونعیم نے کہا ہے کہ یہ وہی ہے بخارینے اپنی کتاب میں صرف یہ ذکر کیا ہے کہ یہ حدیبیہ میں شریک تھے اور انھوں نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے جو ابو قلایہ نے ان سے اور انھوںنے نبی ﷺ سے رویت کی ہے یہ حدیث ابو الفرج بن کلبی بن محمود بن سعد نے ہم سے اپنی اسناد کے ساتھ مسلمبن حجاج تک بیان کی کہ وہ کہتے تھے ہمس ے یحیی بن یحیی نے بیان کیا وہ کہتے تھے میں معاویہ بن ابی سلام بن ابی سلام دمشقی نے یحیی بن ابی کثیر سے نقل کر کے بیان کیا وہ کہتے تھے کہ ابو قلابہ نے مجھ سے بیان کیا وہ کہتے تھے کہ مجھے ثابت ضحاک نے خبر دی کہ انھوں نے درخت کے نیچے رسول خدا ﷺ سے بیعت کی تھی۔ ہمیں ابو المربیع سلیمان بن محمد بن محمد بن خمیس نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھے میرے والد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو نصر محمد بن عبدالباقی بن طوق نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو القسم بن مرجی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو یعلی موصلی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ہدبہ بن خالد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابان بن یزید نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن ابی کثیر نے خبر دی وہ کہتے تھے کہ ہمس ے ابو قلابہ نے بیان کیا کہ ان سے ثابت بن ضحاک نے بیان کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایاجو شخص اسلام کے سوا (٭جس طرح لوگ کہا کرتے ہیں کہ اگر میں فلاں کام کوں تو یہودی ہو جائوں یا نصرانی ہو جائوں اس طرح کی قسم سے حضرت نے منع فرمایا) اور کسی دین پر جھوٹی قسم کھائے تو وہ ایسا ہی ہے جیسے اس نے کہا اور کسی شخص پر ایسی چیز کی نذر واجب نہیں ہے جو اس کے اختیار سے باہر ہو اور ان سے عبداللہ مغفل نے رویت کی ہے کہ نبی ﷺ نے مزارعت (٭مزارعت کہتے ہیں دو آدمیوں کے مل کے کھیتی کرنے کو شرکت میں چونکہ جھگڑا ہوتا ہے اس لئے پہلے ممانعت تھی پھر اجازت دے دی گئی) سے منع فرمایا۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ جب نبی ﷺ کی وفات ہوئی تو یہ آٹھ برس کے تھے اور بعض لوگ کہتے ہیں سن۴۵ھ میں ان کی وفات ہوئی اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ فتنہ ابن زبیر میں ان کی وفات ہوئی ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے اور ابو موسی نے ان کا تذکرہ ابن مندہ پر استدراک کرنیکے لئے لکھا ہے اور کہا ہے کہ ثابت ابن ضحاک بن ثعلبہ انصاری کنیت ان کی ابو جبیرہ ہے ابو عثمان نے بھی ان کا تذکرہ اسی طرح لکھا ہے اور بعض لوگوںنے کہا ہے کہ یہ بھائی ہیں ثابت بن ضحاک بن خلیفہ کے اور عماد بن سلمہ نے کہا ہے کہ یہ ضحاک ہیں بیٹے ابو جبیرہ کے انھوں نے ثے کی ردیف میں ان کا تذکرہ نہیں لکھا ابو موسی کا کلام ختم ہوگیا انھوں نے جو ان کے نسب میں ضحک ابن ثعلبہ کہا ہے یہ غلط ہے درمیان سے خلیفہ کا نام رہ گیا ہے ابو موسی کے استدراک کرنے کی کوئی وجہ نہیں کیوں کہ بعض رایوں نے خلیفہ کا نام نکال ڈالا ہے مگر ابن مندہنے اس کو صحیح صحیح لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)