ابن ضحاک بن امیہ بن ثعلبہ بن جشمبن مالک بن سالم بن غنم بن عوف بن خزرج۔ انصاری خزرجی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے اور ابو عمر نے (ان کے نسب میں) سالم کو عمرو بن عوف بن خزرج کا بیٹا کہا ہے اور کلبی نے کہا ہے کہ سالمبن عوف بن عمرو بن عوف بن خزرج۔ کنیت ان کی ابو یزید ہے۔ شام میں رہتے تھے پھر بصرہ چلے گئے تھے۔ یہ بھائی ہیں ابو جبیرہ بن ضحاک کے۔ ثابت بن ضحاک جنگ خندق میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ (سواری پر سوار تھے اور مقام حمراء الاسد کی طرف جنگ احد میں رسول خدا ﷺ کے رہبر یہی تھے۔ یہ ان لوگوں میں ہیں جنھوں نے درخت کے نیچے بیعۃ الرضوان کی تھی۔ یہ اس زمانے میں کم سن تھے۔ یہ سب بیان ابو عمر کا ہے مگر س میں اعتراض ہے کیوں کہ جو شخص مقام حمراء الاسد تک نبی ﷺ کا رہبر ہو یہ سن۲ھ کا واقعہ ہے اور بیعۃ الرضوان سن۶ھ کا واقعہ ہے وہ بیعۃ الرضوان میں صغیر السن کیوں کر ہوگا جب کہوہ اس سے پہلے رہبر بن چکا تھا کیوں کہ رہبر تو بڑا ہی آدمی (٭یہ کلیہ صحیح نہیں ہے کبھی بچوں کو بھی راہ بتانے کے لئے ساتھ لے لیتے ہیں خصوصا جو بعض بچے ذہیں اور سمجھدار ہوتے ہیں وہ بڑوں کی برابر اس کام کو انجام دے دیتے ہیں) ہوتا ہے۔ اور ابو عمر کا یہ کہنا بھی صحیح نہیں کہ وہ ابو جبیرہ کے بھائی ہیں کیوں کہ ابو عمر نے ابو جبیرہ کانسب اس طرح بیان کیا ہے ابو جبیرہ بن ضحاک بن ثعلبہ انصاری اشہلی اور کلبینے بھی ان کا نسب بنی عبدالاشہل میں اسی طرح بیان کیا ہے پس یہ ابو جبیرہ کے بھائی کس طرح ہوسکتے ہیں ابو جبیرہ تو قبیلہ اوس سے ہیں اور یہ ثابت قبیلہ خزرج سے ہیں اور تعجب ہے کہ ابو عمر نے ان ثابت کو تو ابو جبیرہ کا بھائی کہہ دیا اور ان کے بعد والے ثابت کو ابو جبیرہ کا بھائی نہیں کہتے حالانکہ نسب ان دونوں کا ایکہے پس اگر وہ ان کے بعد والے ثابتکو ابو جبیرہ کا بھائی کہتے تو بہتر ہوتا۔ اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ محمد بن سعد نے ثابت کا نسب اس طرح بیان کیا ہے ثابت بن ضحاک ابن امیہ بن ثعلبہ بن جشم بن مالک بن سالم بن غنم بن عوف بن خزرج۔ مگر اور کسی نے ان کی موافقت نہیں کی نہ ان کا کہیں ذکر نہ کوئی حدیث ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)