ابن مسعود۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ صفوان بن محرز کہتے تھے میرے پروس میں ایک شخص اصہاب نبی ﷺ سے رستے تھے میں خیال کرتا ہوں کہ ان کا نام ثابت بن مسعود تھا میں نے ان سے بہتر پروسی نہیں دیکھا وہ پورا حال ان کا بیان کرتے تھے یہ قول ابو عمر کا تھا اور ابو موسی نے ان کا تذکرہ ابن مندہ ر استدراک کرنیکے لئے لکھاہے اور کہا ہے کہ ان کا نام ثابتبن مسعود ہے اور نیز کہاہے کہ عبدان نے بیان کیا ہے کہ مجھے ان کی کوئی حدیث معلومنہیں صرف صفوان نے جو ان کا ذکر کیا ہے وہ مجھے معلوم ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ابو عثمان یعنی سعید بن یعقوب بن سراج نے افراد میں ان کا ذکر کیا ہے اور ان سے وہ حدیث روایت کی ہے جو عبداللہ بن مندویہ نے ان سے رویت کی ہے وہ کہتے تھے کہ ہمس ے حمد بن یحیی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے حجاج نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے حماد نے ثبت بنانی سے انھوں نے صفوان بن حجرز بنانی سے روایت کر کے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے میں مقام ابراہیم کے پیچھے (کعبہ مکرمہ میں) نماز پڑھ رہا تھا اور میرے پہلو میں ایک شخص نبی ﷺ کے اصہاب میں سے کھڑے ہوئے تھے ان کا نام ثابت ابن مسعود تھا میں جب بلند آواز سے قرائت کرتا تھا وہ اپنی آواز پست کر لیتے تھے میں نے ان سے بہتر کوئی پروسی نہیں دیکھا اور جب مجھ سے غلطی ہو جاتی تھی تو وہ مجھے لقمہ دے دیتے تھے پھر جب میں نماز پڑھ چک تو طواف کرنے لگا وہ مجھے ملے اور انھوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا کہ روحین سب لشکر کے لشکر ایک جگہ جمع نہیں جنھیں وہاں تعارف ہوگیا ان میں یہاں بھی محبت ہے اور جن میں زبان اختلاف ہوا ان میں یہاں بھی اختلاف ہے بے شک تم ہمیشہ بہتری پر رہو گے جب تک تم روح کے موافق چلو گے۔ ابو موسینے کہا ہے کہ ان دونوں نے ان کا تذکرہ اسی طرح لکھاہے تعجب ہے یہ دونوں شخص حافظ حدیث تھے یہ وہم ان سے کیوں کر ہوا میں خیال کرتا ہوں کہ صحیح یہ ہے کہ یہ صحابی ثابت نہت ھے بلکہ ثابت بنانی راوی حدیث کہتے ہیں کہ میرے خیال میں وہ ابن مسعود تھے ورنہ اعبہ کہتے تھے واللہ اعلم۔
میں کہتا ہوں ک ابو عمر نے ان کے تذکرہ میں احسبہ لکھا ہے جیسا کہ ہم پہلے بیان کرچکے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھ دیا۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)