ابن نعمانبن زید بن عامربن سواد بن ظفر۔ انصاری ہیں ظفری ہیں صحابہ میں ان کا تذکرہ ہوتا ہے۔ یہ ابو عمر کا قول ہیاور ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک کرنے کی غرض سے ان کا ذکر لکھا ہے اور کہا ہے کہ ثابت بن نعمان۔ عبدان نے اور شاہین نے ان کا تذکرہ لکھاہے اور ابن شاہین نے کہا ہے ثابت بن نعمانبن زیدبن عامربن سود بن ظفر ابو موسی نے کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو ثابت بن نعمانبن حارث بن عبد رزاح بن ظفر کہتے ہیں نیز انھوں نے کہا ہے کہ عبدان نے ان کا نسب اس طرح لکھا ہے ثابت بن نعمان بن امیہ بن امرء القیس بن ثعلبہ بن عمرو بن عوف ابن مالک بن اوس۔ کنیت ان کی ابو الصباح ہے انھوں نے اپنی سند سے موسی بن عقبہ سے انھوں نے زہری سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے کہ انصار کی شاخ بنی عمرو بن عوف سے پھر بنی ثعلبہ بن عمرو بن عوف سے ثابت بن نعمان جن کی کنیت ابو الصباح تھی جنگ بدر میں شریک تھے اور جنگ خیبر میں شہید ہوئے۔ عبدان نے کہا ہے کہ ابن اسحاق کہتے تھے کہ نبی ﷺکے اصہاب میں سے جو لوگ خیبر میں شہید ہوئے اور انھوں نے پورا قصہ بیان کر کے آخر میں سے کہا کہ (ان میں سے) ابو الصباح یعنی ثابت بن نعمان بن امیہ بنب امرء القیس بن ثعلبہ بن عمرو بن عوف ہیں۔ اور حافظ ابو عبداللہ بن مندہ نے ان کا تذکرہ اس طرح لکھا ہے ثابت بن نعمانبن امیہ بن امرء القیس اور انوںنے کہا ہے کہ کنیت ان کی ابو حبہ بدری ہے پس گویا یہ نسب علاوہ اس کے ہیں یہاں تک ابو موسی کا کلام تھا۔
میں کتا ہوں کہ ابو موسینے ابن شاہین سے اسی تذکرہ میں ثبت بن نعمان کا نسب ویسا ہی نقل کیا ہے جیسا ہم نے ذکر کیاا ہے یعنی ثابت بن نعمان بن زید بن عامربن سواد بن ظفر انھوں نے یہ بھی کہاہے کہ بعض لوگ ان کو ثابت بن نعمان بن حارث ابن عبد رزاح بن ظفر کہتے ہیں ور یہ بھی کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو ثابت بن نعمان بن امیہ بن امرء القیس بن فحلیہ بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس کہتے ہیں۔ کنیت ان کی ابو الصباح ہے پس یقینا ابو موسی نے اور ابن شاہین نے ان تینوں نسبوں کو ایک شخص کا نسب سمجھ لیا اسی لئے ان تینوں کو ایک ہی تذکرہ میں جمع کر دیا۔ پہلے دونوں نسبوں کے ایک سمجھ لینے میں تو وہ معذور سمجھے جاسکتے ہیں کیوں کہ وہ دونوں نسب ایک ہی قبیلہ کے ہیں یعنی قبیلہ ظفر کے مگر درحقیقت یہ بھی کوئی عذر نہیں کیوں کہ ایک تو بنی سواد بن ظفر کا نسب ہے اور دوسرا بنی عبد رزاح بن ظفر کا ہے۔ لیکن تیسرا نسب تو بنی ثعلبہ بن عمرو بن عوف کا ہے اس میں تو کوئی عزر ہو ہی نہیں سکتا کیوں کہ ظفر اور ثعلبہ سوا مالک بن اوس کے اور کسی جگہ پر متفق نہیں ہیں پس کیوں کر دونوں کے ایک ہونے کا شبہ ہوسکتا ہے اس قسم کاشبہ بہت بعید ے باقی رہے وہ دونوں نسب جو ظفر تک پہنچتے ہیں تو ابو عمر نے ان دونوں میں فرق ظاہر کر دیا ہے جیسا کہ ہم نے ان سے نقل کیا اور انھوں نے علیحدہ علیحدہ لکھا ہے ایک کو ثابت بن نعمان بن حارث بن عبد رزاح بن ظفر لکھا ہے اور دوسرے کو ثابت بن نعمان بن زید بن عامر بن سود ابن ظفر لکھا ہے۔ اور حق بھی یہی ہے کیوں کہ ان دونوں کے درمیان میں کوئی ایسا علاقہ نہیں ہے جس سے یہ دونوں ایک سمجھ لئے جائیں سوا اس کے کہ یہ دونوں ظفر میں جا کے مل جاتے ہیں اور یوں تو ہر قبیلہ سے ایک جماعت صحابہ کی نکلی ہے لہذا اس بنا پر سب کو ایک کر دینا چاہئے کیوں کہ وہ سب کسی نہ کسی قبیلہ میں جاکے مل جاتے ہیں واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)