(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)
(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ) (تذکرہ / سوانح)
ابن قیس بن شماس بن زہیر بن مالک بن امرء القیس بن مالک اغر بن ثعلبہ بن کعب بن خزرج۔ ان کی والدہ قبیلہ طے کی ایک خاتون تھیں ان کی کنیت ابو محمد ہے ان کے بیٹے کا نام محمد تھا بعض لوگ ان کو ابو عبدالرحمن بھی کہتے ہیں۔
ثابت انصار کے خطیب (٭خطیب کہتے ہیں خطبہ پڑھنے والے کو اہل عرب کا دستور تھا ہ جب کوئی اہم کام ہوتا تو قوم کے سب لوگ جمع کئے جاتے اور جو ان میں زیادہ باعزت و بافصیح ہوتا وہ کھڑا ہو کر سب کے سامنے تقریر کرتا اسی تقریر کو خطبہ کہتے ہیں) تھے اور نبی ﷺ کے خطیب تھے جس طرح کہ حضرت حسان آپ کے شار تھے ہم اس کو پہلے بیان کرچکے ہیں۔ احد میں اور اس کے بعد کے تمام مشاہد میں سریک تھے اور جنگ یمامہ میں بایام خلافت حضرت ابوبکر صدیق رضیاللہ عنہ شہید ہوئے ہمیں ابو الفضل عبداللہ بن احمد بنب عبدالقاہر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو محمد جعفر بن احمد بن حسین سفری نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حسن بن احمد بن شاذان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عچمان بن احمد بن سمال نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں یحیی بن جعفر بن یرقان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ازہر بن سعد نے ابن عون سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں موسی بن انس نے انس بن مالکس ے رویتکر کے خبر دی کہ رسول خدا ﷺ نے ایک روز ثابت بن قیس کو نہ دیکھا تو فرمایا کہ کوئی ہے جو مجھے ثابت بن قیس کی خبر لادے ایک شخص نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میں (ان کی خبر لادوں گا) پھر وہ شخص گیا تو انھیں ان کے گھر میں پایا اس حالت میں کہ وہ سر جھکائے ہوئے بیٹھے تھے س شخص نے پوچھا کہ تمہارا کیا حال ہے ثابت بن قیس نے کہا کہ برا حال ہے میں نے رسول خدا ﷺ کی آواز پر اپنی آواز بلند کر دی تھی لہذا میرے (٭قرآن مجید میں نبی ﷺ کے سامنے بلند آؤاز سے بولنے والوںکی نسبت وارد ہوا ہے کہ وہ اس کیوں نہیں خوف کرتے کہ ان کے عمل خبط ہو جائیں گے اسی وجہس ے انھیں اس قدر خوف پیدا ہوا یہ ہرگز خوف خدا) عمل حبط ہوگئے اور میں دوزخ والوں میں سے ہوں پس وہ شخص رسول خدا ﷺ کے پاس لوٹ آیا اور اس نے آپ سے یہ سب حال بیان کیا (موسی بن انس کہتے تھے کہ پھر دوبارہ وہ شخص ثابت بن قیس کے پاس ایک بڑی بشارت لے کے گیا) حضرت نے فرمایا کہ جائو اور ان سے کہو کہ تم دوزخ والوں میں سے نہیں ہو بلکہ تم اہل جنت میں سے ہو۔ ہمیں علی بن عبید اللہ نے اور ابراہیم بن محمد نے اور ابو جعفر نے اپنی سند سے (امام ابو عیسی (ترمذی) تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں قثیبہ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبدالعزیز بن محمد نے سہیل بن ابی صالح سے انھوںنے اپنے والد سے انھوںنے حضرت ابوہریرہس ے روایت کر کے خبر دی کہ نبی ﷺ نے (ایک روز) فرمایا کیا اچھے مرد ہیں ابوبکر کیا اچھے مرد ہیں عمر کیا اچھے مرد ہیں ابو عبیدہ کیا اچھے مرد ہیں اسید بن حضیر کیا اچھے مرد ہیں ثابت بن قیس کیا اچھے مرد ہیں معاذ بن جبل کیا اچھے مرد ہیں معاذ بن عمرو بن جموح۔ انس بن مالک کہتے تھے کہ جب جنگ یمامہ کے دن لوگ بھاگے تو میں نے ثابت بن قیس بن شماس سے کہا کہ اے چچا کیا آپ نہیں دیکھتے اور میں نے دیکھا کہ وہ حنوط (٭حنوط ایک قسم کی مرکب خوشبو کا نام ہے) لگا رہے تھے انھوں نے کہا کہ ہم رسول خدا ﷺ کے ہمراہ اس طرح نہ لڑتے تھے تم نے اپنے ہمعصر دن کی بہت بری عادت ڈالی ہے اور تم نے اپنی عادتیں خراب کی ہیں اے اللہ میں تیرے سامنے بیزاری ظاہر کرتا ہوں اس سے جو ان لوگوں یعنی کافروں نے کیا اور تیرے سامنے بیزاری ظاہر کرتا ہوں اس سے جو ان لوگوں یعنی مسلمانوں نے کیا بعد اس کے پھر خود انھوں نے جنگ کی یہاں تک کہ شہید ہوگئے اس روز یہ اور سالم غلام ابی حذیفہ بہت ثابت قدم رہے اور دونوں لڑ کر شہید ہوگئے حضرت ثابت اس وقت ایک نہایت نفیس زرہ پہنے ہوئے تھے ایک مسلمان کا گذر ان کی طرف سے ہوا اور اس نے ان کی زرہ اتار لی پس ایک مسلمان نے حضرت ثابت کو خواب میں دیکھا کہ وہ کہتے ہیں میں ایک وصیت کرتا ہوں خبردار تم اس کو خواب و خیال سمجھ کر ٹال نہ دینا جب کل میں شہید ہوا تو ایک مسلمان کا گذر میری طرف سے ہوا اس نے میری زرہ اتار لی اس کی قیام گاہ سب لوگوں کے پیچھے ہے اس کے خیمہ کے پس ایک گھوڑا بڑی لمبی رسی میں بندھا ہوا ہے اس نے زرہ کے اوپر ایک دیگ بند کر دی ہے اور دیگ پر کجاوا رکھ دیا ہے پس تم خالد کے پا سجائو اور ان سے کہو کہ وہ کسی کو بھیج کر اس زرہ کو منگا لیں پھر جب تم مدینہ جانا تو خلیفہ رسول اللہ (یعنی ابوبکر) سے عرض کرنا کہ میرے اوپر اس قدر قرض ہے اور میرا فلاں فلاں غلام آزاد ہے چنانچہ جب وہ شخص بیدار ہوا تو حضرت خالد رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے یہ خواب بیان کیا انھوں نے زرہ لینے کو آدمی بھیجا وہ زرہ اسی طرح ملی جس طرح انھوں نے بیان کی تھی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہس ے بھی انھوں نے اپنا خواب بیان کیا انھوں نے بھی ان کی وصیت جائز رکھی۔ ہمیں نہیں معلوم کہ ان کے سوا اور کسی کی وصیت بعد موت کے جائز رکھی گئی ان سے انس بن مالک نے اور ان کے بیٹوں یعنی محمد اور یحیی اور عبداللہ نے رویت کی ہے۔ حضرت ثابتکے سب بیٹے واقعہ حرہ میں شہید ہوئے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)