ابن رفیع۔ بعض لوگ ان کو ثابت بن رویفع کہتے ہیں۔ انصاری تھے بصرہ میں رہتے تھے پھر مصر کی طرف چلے گئے تھے۔ ان سے صرف حسن (بصری) نے اور اہل شام نے روایت کی ہے۔ حسن نے روایت کی ہے کہ انھیں لشکر کی سرداری اکثر ملا کرتی تھی یہک ہتے تھے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا تھا کہ خبردار غنیمت میں خیانت نہ کرنا (یہ بھی خیانت ہے کہ) کسی عورت سے قبل تقسیم کے نکاحکر لیا جائے بعد اس کے وہ تقسیم کے لئے حوالہ کی جائے (یہ بھی خیانت ہے کہ) کوئی شخص (مال غنیمت کا) کپڑا قبل تقسیم کے پہن لے یہاں تک کہ جب وہ پرانا ہو جائے تو س کو تقسیم کے لئے حوالہ کرے۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا مگر ابو نعیم نے ان کا نام صرف ثابت رفیع لکھاہے اور ابن مندہ اور ابو عمر نے ثابت رفیع لکھ کر کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو ثابت بن ردیفع کہتے ہیں۔
میں کہتا ہوں کہ بعض علما نے ثابت رفیع کو ذکر کیا ہے اور وہی حدیث بیان کی ہے جو اوپر مذکور ہوئی اور کہا ہے کہ یہ تصحیف ہے۔ ابو سعید بن یونس نے اہل مصر کی تاریخ میں بھی ایسا ہی لکھاہے اور کہا ہے کہ (ان کا صحیح نام) ثبت بن ردیفع بن ثابت بن سکن (ہے) انصاری ہیں۔ انھوں نے ابن ابی ملیکہ بلوی سے رویت کی ہے اور ان سے یزید بن ابی حبیب نے روایت کی ہے۔ اور حسن بصرینے ثابت بن رفیع سے جو اہل مصر میں سے تھے اور اکثر سردار لشکر کئے جاتے تھے غنیمت میں خیانت کرنے کی ممانعت روایت کی ہے ابو سعید نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھی ثابت بن ردیفع بن ثابت ہیں ان کے والد ردیفع بن ثابت تھے اور میر نزدیک یہ وہی ہیں جن سے حسن (بصری) نے رویت کی بعض علمانے یہ بھی کہا ہے ہ ابو سعید اپنے شہر والوں کے حال سے خوب واقف ہیں ور اہل مصر کے بارے میں اکثر ائمہ انھیں کی طرف رجوع کرتے ہیں یہ بات بہت صحیح ہے کیوں کہ ثابت بن ردیفع اگر یہ نہیں ہیں تو پھر وہ کون ہیں واللہ اعلم۔ اسی کی تائید کرتی ہے وہ روایت جو ہم سے ابو الفرج بن ابی الرجا اصفہانی نے اجازۃ اپنی اسناد سے ابوبکر بن ابی عاصم تک بیان کی وہ کہتے تھے ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن موسی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے اسرائیل نے زیاد مصفر سے انھوںنے حسن سے انھوں نے ثابت بن ردیفع سے جو اہل مصر یں سے تھے اور لشکر کے سردار بنائے جایا کرتے تھے روایت کر کے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے میں نے رسول خدا ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ خبردار غنیمت میں خیانت کرنا (یہ بھی خیانت ہے کہ) کسی عورت سے قبل تقسیم کے نکاح کر لیا جائے پھر وہ تقسیم کے لئے واپس کی جائے یا کوئی شخص کپڑا پہنے پھر جب وہ پرانا ہو جائے تو اسے تقسیم کے لئے واپس کرے۔
(
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)