ابن صامت انصاری۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ عبادہ بن صامت کے بھائی ہیں۔ ان کی حدیث اسماعیل بن ابی اویس نے ابراہیم بن اسماعیل بن ابی حبیبہ سے انھوںنے عبدالرحمن بن ثابت بن صامت سے انھوںنے اپنے والد سے انھوںنے ان کے دادا سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں نے رسول خدا ﷺ کو بنی عبد الاشہل کی مسجد میں دیکھا کہ آپ ایک چادر پر بیٹھے ہوئے اور اس کو لپیٹے ہوئے تھے زمیں کی خنکی کے سبب سے۔ ابن ابی حبیبہ کے نام میں اختلاف ہے بعض لوگوںنے تو وہی کہا ہے جو ہم نے بیان کیا (یعنی اسماعیل) اور بعض لوگوں نے عبدالرحمن بن عبدالرحمن بن ثابت کہا ہے۔ اور بعض لوگوںنے کہا ہے کہ عبدالرحمن بن صامت اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے رویت کرتے ہیں۔ یہ ابن مندہ ار ابو نعیم کا قول ہے اور ابوعمر نے کہا ہے کہ ثابت بن صامت انصاری اشہلی۔ ان کی حدیث ان کے بیٹِ عبدالرحمن نے رویت کی ہے انھوں نے کہا ہے کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ثابت بن صامت زمانہ جاہلیت ہی میں انتقال کرچکے ہیں ان کے بیٹِ عبدالرحمن البتہ صحابی ہیں۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ اگر یہ اشہلی ہیں جیسا کہ ابو عمر نے بیان کیا ہے تو پھر یہ عبادہ بن صامتکے بھائی نہیں ہوسکتے کیوں کہ عبادہ خزرجی ہیں اور عبد الاشہل قبیلہ اوس کی شاخ ہے اور ابو حاتمبن حبان نے کہا ہے کہ ثابت بن صامت اشہلی بعض لوگ ان کو صحابی کہتے ہیں مگر اس حدیث کی سند میں ابراہیم بن اسماعیل بن ابی حبیبہ ہیں اور وہ فن حدیث میں ضعیف سمجھے گئے ہیں یہ قول ابو عمر کے اس بیان کی تائید کرتاہے کہ وہ اشہلی ہیں۔ اور ابن مندہ اور ابو نعیم نے عبدالرحمن کے نام میں ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ عبدالرحمن ابن ثابت بن صامت بن عدی بن کعب انصاری اشہلی۔ ان دونوں نے کہا ہے کہ عبدالرحمن بن ثابت بن ثابت بن عدی بن کعب انصاری اشہلی۔ ان دونوں نے کہا ہے کہ بخاری نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے ور مسلم بن حجاج نے تابعین میں۔ یہ بیان بھی اسی کی تائید کرتاہے کہ یہ اشہلی ہیں اور ابو احمد عسکری نے کہا ہے کہ ثابت بن صامت بن عدی بن کعب بن عبدالاشہل بن جشم یہ عبادہ بن صامت کے بھائی نہیں ہیں کیوں کہ عبادہ اور ان کے بھائی اوس قبیلہ خزرج سے ہیں اور انھوں نے اپنی سند سے علی بن مبارک صنعانی سے انھوں نے ابن ابی اویس سے انھوں نے ابن حبیبہ سے انھوں نے عبداللہ بن عبدالرحمن بن ثابت بن صامت سے انوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ بنی عبدالاشہل کی مسجد میں کھڑے ہوئے یہ بیان انھیں لوگوںکی تائید کرتا ہے جو ان کو عبادہ کا بھائی نہیں کہتے واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)