ابن عمرو انصاری۔ بدر میں شریک تھے ان کا تذکرہ صرف ابو نعیم نے لکھاہے اور موسی بن عقبہ سے انھوں نے ابن شہاب سے ان لوگوں ے نام میں جو انصار کی شاخ بنی نجار سے بدر میں شریک ہوئے ثابت بن عمرو بن زید بن عدی کا نام بھی رویت کی اہے۔
میں کہتا ہوں کہ یہ نام وہی ہے جو اس سے پہلے تذکرہ میں گذر چکا ہے پھر میں نہیں سمجھتا کہ ابو نعیم نے باوجود ان کے نسب سے واقف ہون کے ان کا تذکرہ علیحدہ کیوں لکھا۔ اس کے متعلق وہ کوئی عذر بھی نہیں کرسکتے سوا اس کے کہ انھوں نے پہلے تذکرہ میں ان کو اشجعی لکھا دیکھ اور انھیں خیال ہوا کہ یہ بنی مالک بن نجارا سے ہیں اس وجہس ے ان دونوں کو انھوں نے علیحدہ علیحدہ سمجھ لیا۔ ایسا اکثر ہوا کرتا ہے کہ علمائے نسب میں سے بعض لوگ ایک شخص کو اس کے قبیلہ ی طرف منسوب کرتے ہیں اور بعض لوگ اسی شخص کو حلف کی وجہس ے دوسرے قبیلہ کی طرف منسوب کر دیتے ہیں اور کبھی نسب بھی اسی قبیلہ تک پہنچا دیتے ہیں جیسا کہ ہم پہلے لکھ چکے ہیں اسی وجہس ے ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک نہیں کیا باوجود یہ کہ وہ ابو نعیم کی تحریر سے واقف تھے واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)