ابن وحداح۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں دحداحہ بن نعیم بن غنم بن ایاس۔ کنیت ان کی ابو الدحداح ہے۔ بنی انیف میں سے ہیں یا بنی عجلان میں سے۔ بنی زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف کے حلفا میں سے ہیں۔ محمد بن عمر واقدی نے کہا ہے کہ عبداللہ بن عمار خطمی کہتے تھے کہ ثابت بن دحداح احد کے دن سامنے آئے اور مسلمان اس وقت متفرق ہو رہے تھے اور پریشان تھے پس یہ چلانے لگے کہ اے گروہ انصار میرے پاس آئو میں ثابت بن وحداحہ ہوں اگر محمد (ﷺ) مقتول ہوگئے (تو ہو جانے دو) اللہ زندہ ہے کبھی نہ مرے گا لہذا تم اپنے دین کی طرف سے لڑو اللہ تمہیں غالب کرے گا اور تمہاری مدد کرے گا چنانچہ ایک جماعت انصار کی ان کے پاس جمع ہوگئی اور وہ مسلمانوں کو اپنے ساتھ لے کے (کفار پر) حملہ کرنے لگے۔ ان کے مقابلہ پر کافروں کا ایک سخت لشکر آیا جس میں ان کے سردار تھے خالد بن ولید اور عمرو بن عاص اور عکرمہ بن ابی جہل اور ضرار بن خطاب یہ سب لوگ مل کر ایک دوسرے پر حملہ کرنے لگے ثابت پر خالد بن ولید نے نیزہ سے حملہ کیا اور یزہ ان کے پار کر دیا کہ یہ جان بحق ہو کے گر پڑے اور ان کے ساتھ اور جس قدر انصار تھے وہ بھی شہید ہوگئے پس اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ اس دن سب مسلمانوںک آخر میں یہی لوگ شہید ہوئے۔ واقدی نے کہا ہے کہ ہمارے بعض راوی کہتے تھے کہ ثابت ان زخموں سے اچھے ہوگئے تھے اور اپنے بستر پر ان کا انتقال ہوا تھا اسی زخم کی وجہسے جو اس دن انھیں لگا تھا۔ رسول خدا ﷺ کے حدیبیہ سے لوٹتے وقت یہ زخم کھل گیا تھا۔ اور سماک بن حسب نے جابر بن سحرہ سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا ہم نے ابن دحداح پر جو انصار کے ایک شخص تھے نماز پڑھی پھر جب ہم ان کی نماز سے فارغ ہوئے تو ایک شخص رسول خدا ﷺ کے پاس گھوڑا لے آیا اور آپ اس پر سوار ہو کے لوٹ آئے یہ روایت بھی اسی قول کی تائید کرتی ہے کہ وہ اپنے بستر پر مرے۔ ہم نے ان کا تذکرہ ان کی کنیت میں کیا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)