ابن عبداللہ انصاری۔ اور بعض لوگ ان کو بلوی کہتے ہیں۔ انصار کے حلیف تھے ان سے ان کے بیٹے عبداللہ اور عبدالرحمن ابن عبید اللہ بن کعب بن مالک نے روایت کی ہے۔ عبدالحمید بن جعر نے عبداللہ بن ثعلبہ سے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا میں نے عبدالرحمن بن کعب بن مالک کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ جو شخص کسی مسلمان کا مال جھوٹی قسم کھا کر مار لے اس کے دل میں ایک سیاہ نقطہ نفاق کا پڑ جاتا ہے کہ تاقیام قیامت اس کو کوئی چیز نہیں بدلتی اور عبدالحمید سے یہ بھی مروی ہے انھوں نے عبداللہ بن ثعلبہ سے انھوںنے عبدالرحمن سے انھوںنے ثعلبہ سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا پریشانی (٭یعنی مومن کی ظہری حالت ہمیشہ پریشان رہتی ہے ہاں باطن اس کا نہایت مطمئن اور مجتمع رہتا ہے) ایمان کی علامت ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ یہ ثعلبہ وہی ہیں جن کا ذکر پہلے ہوچکا یہ بیٹِ ہیں سہل کے ان کا مشہور نام ایاس بن ثعلبہ ہے کنیت ان کیابو امامہ ہے اور اگر میں نے اپنی کتاب میں یہ شرط نہ کی ہوتی کہ ہم ان کی کتابوں میں جتنے تذکرے ہیں سب لکھ دیں گے تو یقینا اس قسم کے تذکروں کوترک کر دیتے اور جو زائد باتیں ان میں ہیں وہ انھیں گذشتہ تذکروں میں بڑھا دیتے اور یہ دونوں حدیثیں ابو امامہ بن ثعلبہ کے نام سے مشہور ہیں جن کا ذکر اوپر ہوا۔ ابودائود سجستانی نے سنن میں یہ حدیث کہ پریشانی ایمان کی علامت ہے ابو امامہ سے روایت کی اور کہا ہے کہ یہ ابو امامہ ثعلبہ کے بیٹے ہیں پس اس سے معلوم ہوگیا کہ یہ سب ایک ہیں واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)