ابن حارث بن حرام بن کعب بن غنم بن کعب بن سلمہ بدر میں نبی ﷺ کے ہمراہ شریک تھے اور طائف میں شہید ہوئے یہ ابن مندہ کا قول ہے اور ابو نعیم نے ثعلبہ بن جذع کے تذکرہ میں جو کچھ لکھا ہے وہ بیان ہوچکا اسی تذکرہ میں انھوں نے اپنی سند سے موسی بن عقبہ سے اور انھوں نے ابن شہاب سے شرکائے بدر کے ناموں میں خزرج سے پھر بنی سلمہ سے پھر بنی حرام سے ثعلبہ کا نام بھی روایت کیا ہے جن کا لقب جذع ہے اور کہا ہے کہ بعض متاخرین نے یعنی ابن مندہ نے ان کو ثعلبہ بن حارث بن حرام بن کعب بن غنم بن کعب بن سلمہ لکھا ہے وہ جنگ بدر میں شریک تھے اور طائف میں شہید ہوئے ابن مندہنے ان کا ذکر علیحدہ لکھاہے حالانکہ یہ دونوں ایکہ یں۔
میں کہتا ہوں کہ ابو نعیم کا قول صحیح ہے ابن مندہ کو وہم ہوگیا جذع ثعلبہ کا لقب ہے جس کو ثابت بن جذع کے تذکرہ میں انھوں نے خود بھی لکھاہے اور کہا ہے کہ جذع کا نام ثعلبہ بن زید بن حارث بن حرام ہے پس باوجود اس کے وہ یہاں ثعلبہ بن حارث کیوں کہتے ہیں ان کے والد کا نام زید کیوں انھوںنے خارج کر دیا یہ ثعلبہ تو بیٹے ہیں زید بن حارث بن حرام کے جیسا کہ انھوں نے ثابت کے تذکرہ میں ان کے والد کا نام لکھا ہے۔ اس نسب کو اور بھی کئی لوگوںنے لکھا ہے ان میں سے ہشام اور ابن حبیب بھی ہیں ان ثعلبہ کاذکر اس سے پہلے ہوچکا ہے ابن مندہ ان کو ابن جذع کہتے ہیں حالانکہ جذع خود انھیں کا لقب ہے واللہ اعلم۔
(اسد الغابہ جلد نمبر ۲)