اور بعض لوگ کہتے ہیں ابن یامیں۔ سعید بن جبیر نے اور عکرمہ نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا جب عبداللہ بن سلام اور ثعلبہ بن سعیہ اور اسید بن سعید اور اسد بن عبید اور ان کے ہمراہ اور یہودی بھی اسلام لائے یہ لوگ ایمان لائے اور انھوںنے تصدیق کی اور اسلام کی طرف رغبت کی تو علمائے یہود اور ان کے کافروں نے کہا کہ اللہ کی قسم محمد پر وہی لوگ ایمان لائے ہیں اور ان کی پیروی انھیں لوگوںنے کی ہے جو ہم میں سے شر پر تھے اگر وہ ہمارے اچھے لوگوں میں سے ہوتے تو اپنے باپ دادا کے دین کو چھوڑ کے غیر کی طرف نہ جاتے پس اللہ تعالی نے اس کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی لیسوا سواء من اہل الکتاب امتہ قائمتہ الی قولہ من الصالحین (٭مطلب پوری آیت کا یہ ہے کہ اہل کتاب میں سب یکساں نہیں ہیں بعض لوگ خدا ترس اور دیندار ہیں بعض ناخداترس بے دین ہیں) ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ یہ عبارت ابو نعیم کی تھی جو کوئی اس عبارت کو سنے وہ یہ سمجھے گا کہ ثعلبہ بن سعید اور اسید بن سعید اور عبداللہ بن سلام ایک ہی وقت میں اسلام لائے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ ابو عمر نے اس تذکرہ کو صاف صاف لکھا ہے انھوں نے ثعلبہ کے بیان میں لکھا ہے کہ ان کا ذکر ان میں شخصوں کے ساتھ ہوچکا ہے جو قریضہ کے دن اسلام لائے تھے اور انھوںنے انی جانیں اور مال محفوظ کر لئے تھے یہ لوگ عبداللہ ابن سلام کے اسلام کے بعد اسلام لائے تھے۔ ابو عمرنے یہ بھی لکھا ہیک ہ بخارینے بیان کیا کہ ثعلبہ بن سعیہ اور اسید بن سعید اور اسید بن سعیہ اور اسد بن عبید کے بیان میں کہا ہے کہ یہ لوگ بنی ہدل میں سے ہیں نہ بنی قریضہ سے ہیں نہ بنی نضیر سے ان کا نسب ان سے اوپر ہے یہ ان کے چچا کے بیٹے ہیں یہ سب اسی شبکو اسلام لائے تھے جس شب کو قریضہ سعد بن معاذ کے حکم پر (اپنے قلعہ سے) اترے تھے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)