ابن ودیعہ انصاری۔ یہ ان لوگوں میں ہیں جو غزوہ تبوک میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ نہیں گئے تھے پھر انھوں نے اپنے آپ کو (مسجد نبوی کے) ستونوں سے باندھ دیا تھا یہاں تک کہ اللہ نے ان کی توبہ قبول فرمائی اور اعش نے ابو سفیان سے انھوں نے جابر سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے جو لوگ (غزوہ تبوک میں) رسول خدا ﷺ کے ہمراہ نہیں گئے تھے چھ آدمی تھے ابو لبابہ، اوس بن خزام ثعلبہ بن ودیعہ کعب بن مالک مرارہ ہلال بن امیہ پس ابو لبابہ اور اوس بن خذام اور ثعلبہ آئے اور انھوں نے اپنے آپ کو (ستونوں سے) باندھ دیا اور اپنے مال لے آئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ ان مالوں کو لے لیجئے انھیں نے ہم کو آپ کے ہمراہ جانے سے روک دیا تھا رسول خدا ﷺ نے فرمایا میں ان لوگوں کو نہ کھولوں گا یہاں تک کہ پھر کوئی غزوہ پیش آئے پس اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی واخرون اعتر فوابذنوبھم خلطوا عملا صالحا و اغر سئیا (٭ترجمہ اور کچھ لوگ ہیں جنھوںنے اپنے گناہوں کا اقرار کر لیا اور انھوں نے نیک کاموں کو برے کاموں کے ساتھ ملا دیا) ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے ابو لبابہ کی متعلق اور اقوال بھی ہیں جو ان کے نام میں ذکر کئے جائیں گے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)