ابن عدی قرشی۔ صحابی ہیں ابو عمر نے کہا ہے کہ میں نہیں جانتا کہ یہ قریش کے کس خاندان سے ہیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے صنعاء شام کے حاکم تھے۔ ہمیں ابو محمدبن ابی القاسم نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر فرضی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو محمد جوہری نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عمر بن حیویہ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں احمد بن معروف نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حسین بن فہم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن سعد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عازم بن فضل خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حماد بن زید نے ایوبس ے انھوں نے ابو قلابہ سے انھوں نے ابو الاشعث صنعانی سے روایت کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے جب ثمامہ بن عدی کو جو صنعاء شام کے حاکم تھے اور صحابی تھے عثمان بن عفان کی شہادت کی خبر پہنچی تو وہ روئے اور بہت روئے پھر جب افاقہ ہوا تو کہنے لگے کہ خلافت نبوت اب جاتی رہی (٭اس جملہ سے حضرت علی مرتضی کی خلافت کا انکار نہیں لازم نہیں آتا کیوں کہ اول تو اس وقت تک ان کی خلافت کی خبر بھی ان کو نہ تھی دوسرے س میں شک نہیں کہ جو جمیعت اور کیفیت خلافت اے سابقہ میں تھا وہ حضرت عثمان کی شہادت سے جاتا رہا) اب بادشاہت اور سلطنت رہ گئی جو شخص کسی چیز پر غالب آجائے گا وہ اس کو تصرف میں لے آئے گا۔ ان کا تذکرہ تینوں نے اسی طرح لکھا ہے اور ابو موسی نے ابن مندہ پر ان کے متعلق ستدراک کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ مہاجرین میں سے تھے اور جنگ بدر میں شڑیک تھے اور کہا ہے کہ یہ ابن حریر طبری کا قول ہے۔ ابن مندہ نے ان کا ذکر ویسا ہی کیا ہے جیسا ہم نے کیا ہے پس ان پر استدراک کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)