رسول خدا ﷺ کے غلام ہیں۔ یہ ثوبان بیٹے ہیں بجدد کے اور بعض لوگ کہتے ہیں حجدر کے بیٹے ہیں۔ کنیت ان کی ابو عبداللہ ہے اور بعض لوگ ابو عبدالرحمن کہتے ہیں مگر پہلا ہی قول زیادہ صحیح ہے یمن کے قبیلہ حمیر سے ہیں اور بعض لوگ انھیں مقام سراہ کا رہنے والا کہتے ہیں جو ایک موضع ہے مکہ اور یمن کے درمیان میں بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ سعد عشیرہ کے قبیلے سے ہیں جو حج کی ایک شاخ تھی یہ گرفتار کر لئے تھے پس انھیں رسول خدا ﷺ نے مول لیا اور آپنے انھیں آزاد کر دیا اور ان سے فرمایا کہ اگر تم چاہو تو اپنے خاندان کے لوگوں سے جاکے مل جائو اور اگر چاہو تو ہمارے اہل بیت میں سے ہو جائو چنانچہ یہ رسول خدا ﷺ کی ولا پر قائم رہے اور برابر سفر میں اور حضر میں آپ کے ساتھ رہتے تھے یہاں تک کہ رسول خدا ﷺ کی وفات ہوگئی پس یہ شام چلے گئے اور مقام رملہ میں فروکش ہوئے اور وہاں ایک گھر بنا لیا ایک گھر انھوں نے مصر میں بھی بنایا تھا اور ایک گھر حمص میں بھی بنایا تھا اور سن۵۴ھ میں وہیں ان کی وفات ہوئی فتح مصر میں شریک تھے انھوں نے نبی ﷺ سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔ ان سے شداد بن اوس نے اور جبیر بن نفیر نے اور ابو دریس خولانی نے اور ابو سلام ممطور حبشی نے ور معدان بن ابی طلحہ نے اور ابو الاثعث صنعانی نے اور ابو اسماء رجی نے اور ابو الخیر یزنی نے وغیرہم نے روایت کی ہے۔ ہمیں ابو الفضل عبداللہ بن احمد بن عبدالقاہر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو محمد جعفر بن احمد بن حسین نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو علی حسن بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عمرو بن احمد بن عبداللہ دقاق نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمس ے عبدالرحمن بن محمد بن منصور نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں معاذ بن ہشام نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھے میرے والد نے قتادہ سے انھوں نیابو قلابہ سے انھوں نیابو اسماء رحبی سے انھوں نے ثوبان سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے زمیں یرے روبرو کر دی یہاں تک کہ میں نے تمام مشارق و مغارب کو دیکھ لیا اللہ نے مجھے دونوں خزانے دیئے سرخ بھی اور سفید بھی میری امت کی سلطنت اسی حد تک پہنچے گی جہاں تک زمیں مجھے دکھائی گئی ہے اور ہشامبن عمار نے صدقہ سے انھوں نے زید بن واقد سے انھوںنے ابو اسلام اسود سے انھوں نے رسول خدا ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا میرا حوض (کوچر) اتنا بڑا ہے جیسے عدن اور عمان کے درمیان کی مسافت سپیدی میں دودھ سے بھی زیادہ ہے اور شیرینی میں شہد سے بھی زیادہ ہے اور خوشبو میں مشک سے بھی زیادہ ہے۔ اس کے آبخورے آسمان کے ستاروں کے برابر ہیں جو شخص اس کا پانی پی لے گا اس کے بعد کبھی پیاسا نہ ہوگا اور اکثر وہ لوگ جو اس حوض رپ قیامت کے دن آئیں گے فقرائے مہاجرین ہوں گے ہم لوگوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ وہ کون لوگ ہیں آپ نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جن کے بال پراگندہ اور کپڑِ میلے ہوں گے جنس ے امیر عورتیں (بوجہ ان کی غریبی کے) نکاح نہیں کرتیں اور ان کے لئے دروازے نہیں کھولے جاتے وہ اپنے زمہ سے دوسروں کا حق اتار دیتے ہیں مگر دوسروں پر جو ان کا حق ہے وہ انھیں نہیں ملتا۔ اس حدیث کو عباس بن سالم نے اور زید بن سلام نے اور خالد بن معدان نے اور یزید بن ابی مالک نے اور یحیی بن حارث نے ابو سلامس ے روایت کیا ہے ور قتادہ نے سالم بن ابی الجعد سے انھوں نے معدان سے انھوں نے ثوبان سے روایت کیا ہے اور اس کو عمرو بن مرہ نے سالم بن ابی الجعد سے انھوں نے ثوبان سے روایت کیا ہے اور انھوں نے معدان کو ذکر نہیں کیا۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)