ابن اسید۔ بعض لوگ ان کو اسد بن عبدالعزی بن جعونہ بن عمرو بن قین بن زراح بن عمرو بن سعد بن کعب بن عمرو خزاعی کہتے ہیں۔ یہ اسلام لائے اور نبی ﷺ نے نشانات حرم کی تجدید ان کے متعلق کی۔ آخر میں یہ مکہ میں رہنے لگے تھے یہ محمد بن سعد کا قول ہے ان سے عبداللہ بن عباس نے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا نبی ﷺ فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے تو آپنے کعبہ کے گرد تین سو کئی بت دیکھے جو رانگ سے جڑے ہوئے تھے پس آپ ایک لکڑی سے جو آپ کے ہاتھ میں تھی ان بتوں کی طرف اشارہ کرتے تھے اور فرماتے تھے جاء الحق و زہق الباطل ان الباطل کان زہوفا پس جب آیت کسی بت کے منہ کی طرف اشارہ کرتے تھے تو وہ اپنی گدی کے بل گر پڑتا تھا اور جب آپ کسی کے گدی کی طرف اشارہ کرتے تھے تو وہ منہ کے بل گر پڑتا تھا تمیم نے اس وقت یہ شعر کہا۔
و فی الانصاب معتبر و علم لمن یرجو الثواب والعقابا
(٭ترجمہ۔ بتوں کے حالت عبرت اور علم حاصل کرنے کے لائق ہے۔ اس شخص کے لئے جو ثواب یا عذاب کی امید رکھتا ہو)
ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے اور ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے ان کا تذکرہ لکھا ہے اور کہا ہے کہ تمیم بن اسد خزاعی۔عبدان نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم نے ان کی کوئی روایتنہیں دیکھی یہ وہ مضمون تھا جو ابو موسینے عبدان سے نقل کیا ہے ور یہ صحیح نہیں کیوںکہ ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے اور عبدان نے جو یہ کہا ہے کہ ہم نے ان کی کوئی روایتنہیں دیکھی تو یقینا تجدید نشانات حرم کی روایت جو ہم نے نقل کی ہے ان کو نہیں ملی۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)