ابن زید۔ عبداللہ بن زید انصاری مازنی کے بھائی ہیں۔ کنیت انک ی ابو عباد ہے۔ ان کا شمار اہل مدینہم یں ہے ان سے ان کے بیٹے عباد نے روایت کی ہے۔ ہمیں حیی بن محمود بن سعد ثقفی نے اجازۃ اپنی اسناد سے ابن ابی عاصم تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابن ابی شیبہ نے اور ابو بشر یعنی بکر بن خلف نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے عبداللہ بن زید نے بیان یا وہ کہتے تھے ہمیں سعید بن ابی ایوب نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو الاسود نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عباد بن تمیم نے اپنے والد سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے میں نے رسول خدا ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے وضو فرمایا اور اپنے دونوں پیروں پر پانی (٭اس نقطہ میں پانی کا مسح المار علی ہمارے زمانہ کے بعض دھوکہ دینے والوںنے اپنے رسالہ الوضو میں اسی قسم ک الفاظ بعض حدیثوں سے نقل کر کے یہ ظاہر کیا ہے کہ اہلسنت کے یہاں بھی وضو یں پیروں کا مسح آیا ہے) پھیر لیا اور نیز ان سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے پوچھا گیا کہ کسی شخص کو حالت نماز میں یہمعلوم ہوتا ہے کہ گویا اسے حدث ہوگیا آپ نے فرمایا اس کا وضو نہ جائے گا جب تک کہ وہ آواز نہ سنے یا اسے بو نہ معلوم ہو۔ ان کا تزکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اسی طرح لکھاہے مگر ابو عمر نے کہا ہے ہ تمیم انصاری مازنی جو عبد کے والد تھے بعض لوگ ان کا نام تمیم بن زید کہتے ہیں اور بعض لوگ تمیم بن عاصم کہتے ہیں ان کی کنیت ابو الحسن ہے ان سے ان کے بیٹے عباد نے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا میں نے رسول خدا ﷺ کو دیکھا ہ اپ نے وضو کیا اور پانی اپنے پیروں پر پھیر لیا۔ یہ حدیث ضعیف السند ہے۔ اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ عباد بن تمیم نے اپنے چچا سے جو رویت کی ہے وہ صحیح ہے اور میں تمیم کو صرف اسی روایت کے ذرعہ سے جانتا ہوں حالانکہ اس روایتمیں و نیز ان کے صہابی ہونے میں کلام ہے پھر ابو نعیم نے ان کے بھائی کے بیان میں لکھا ہے کہ ان کا نام عبداللہ بن زید بن عاصم بن کعب بن عمرو بن عوف بن مبذول بن عمرو بن غنم بن مازن ہے انصاری مازنی ہیں مازن بن نجار کی اولاد سے مشہور کنیت ان کی ابن ام عمارہ تھی۔ احد میں شریک ہوئے اور بدر میں شریک نہیں ہوئے پھر ابو نعیم نے کہا ہے کہ ان سے ان کے بھتیجے عباد بن تمیم نے روایت کی ہے۔ پس جب ابو نعیم عباد کی روایت کو ان کے چچا سے صحیح کہتے ہیں پھر وہ تمیم کو کیوں نہیں جانتے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)