ا عنبری ہیں مالک اورقیس کے بھائی تھےان کاشماربصرہ کے بدووں میں ہے معاذ بن مثنیٰ بن معاذ نے اپنے والد سے انھوں نے حسن بن حسین سے انھوں نے اپنے دادانصربن حسان سے انھوں نے حصین بن ابی حرسے انھوں نے اپنے والد مالک اوراپنے چچاقیس اور عبیدسے روایت کی ہے کہ وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرہوئے اور آپ سے بنی فہم کے ایک شخص کی شکایت کی آپ نے (ان کی شکایت سن کر)اس شخص کے پاس ایک خط( اس طرح سے )لکھاکہ۱؎ ہذا کتاب من محمد رسول اللہ لمالک وعبیدوقیس بنی الحسحاس انکم آمنون مسلمون علی ومائکم واموالکم لاتواخذون بجبریرۃ غیرکم ولا یحنبی علیکم الاایدیکمان کاتذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے کہاہے اس کو بعض متاخرین یعنی ابن مندہ نے معاذ بن مثنی سے انھوں نے اپنے والدسے روایت کی ہےمگرانھوں نے اس (حدیث کی سند)میں تصحیف کی ہے اورکہاہے کہ حسن بن حسین نے نصر سے روایت کی ہے حالاں کہ وہ (اصل میں)حربن حصین ہیں اوراسی طرح (سندمیں اوربھی)تصحیف کی(وہ یہ ہے)کہ ایک شخص سے جو ان کے چچاکی اولادسے ہے روایت کی (بجائے اس کے کہاہے کہ بنی فہم سے روایت کی ہے۔اس کو مالک بن حسحاس کے بیان میں ذکرکرکے کہاہے ان کے چچاہیں یہی درست ہے۔
۱؎ترجمہ ۔یہ تحریرمحمد رسول اللہ کی طرف سے مالک اورعبیداورقیس فرزندان حسحاس کے لیے تم لوگ اپنی جان ا ورمال کی طرف سے بے خوف وخطررہوکسی دوسرے کی خطاکاتم سے مواخذہ نہ کیا جائے گاتم سے اسی بات کا مواخذہ ہوگاجوخود تمھارے ہاتھوں نے کہاہو۱۲۔
(اسد الغابۃ )