کنیت ان کی ابوعامرتھی اشعری ہیں غزوہ اوطاس کے واقعہ۸ھ میں شہیدہوئے بیان کیا گیاہے کہ دریدبن صمہ نے ان کوشہیدکیاتھامگریہ صحیح نہیں ہے کیوں کہ درید(اس زمانہ میں) ایسے بوڑھے ہوچکے تھے کہ خود اپنی حفاظت سے معذورتھے وہ کیونکرکسی کو قتل کرسکتے تھے ان کے لیے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے دعائے مغفرت کی تھی۔اوران کانام عبیدرکھاتھاان سے ان کے بیٹے عامراوران کے بھتیجے ابوموسیٰ اشعری نے روایت کی ہے۔ان کاتذکرہ باب الکنیت میں اس مقام سے زیادہ لکھاجائےگایہ اپنی کنیت (ابوعامر)کے ساتھ زیادہ مشہورتھے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔میں کہتاہوں۔بعض علماء نے بیان کیاہے کہ لوگوں کا ان ابوعامرکے حق میں جوغزوہ اوطاس میں شہیدہوئےتھےیہ بیان کرناکہ وہ ابوموسٰی کے چچاتھےغلط ہے کیوں کہ ابوعامردوآدمیوں کی کنیت ہے ایک وہ جن کانام عبیدبن سلیم بن حضارہےجوابوموسیٰ کے چچاہیں اوروہی غزوۂ اوطاس میں شہیدہوئےتھے۔دوسرے وہ جن کا نام عبیدبن وہب ہے دونوں کے والد کے نام میں اختلاف ہے شام میں فروکش تھے۔ان سے ان کے بیٹے عامربن ابی عامرنے روایت کی ہے۔حاکم نیشاپوری یعنی ابواحمد نے ان دونوں(ابوعامر)کے حال کو بیان کرکے کہاہے کہ عبیدبن سلیم اوربعض نے ان کو ابن حضاربیان کیاہے(یہ بیان کرکے)ان کے نسب کواشعر بن جت تک بیان کیاہے(اورکہاہے کہ)ابوعامر(ان کی )کنیت تھی ابوموسیٰ عبداللہ بن قیس بن حضارکے چچاتھے بعض نے کہاہےکہ یہ سلیم بن حضرتکے بیٹے تھے اشعری ہیں صحابی تھے غزوہ حنین میں شہیدہوئے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوایک لشکرکاسرداربناکےاوطاس بھیجاتھاوہیں شہیدہوگئے پھران کے شہیدہونے کی کیفیت بیان کی ہے اورکہاہے کہ ان کا نام عبید بن وہب ہے اوربعض نے ان کوعبداللہ بن ہانی اور بعض نےعبدللہ بن وہب بیان کیاہے اور(کہاہےکہ)یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھےاورآپ نے روایت بھی کی ہے کہ قبیلہ ازداورقبیلہ اشعرکے(لوگ)اچھے ہیں۔حاکم نے کہاہےکہ یہ ابوموسیٰ کے چچانہ تھےان کے چچاتوحنین کے واقعہ میں شہیدہوئےتھے۔اوران عبیدنے عبدالملک بن مروان کے زمانے میں وفات پائی تھی ان سے ان کے بیٹے عامرنے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاقبیلہ ازداورقبیلہ اشعراچھے (قبیلے)ہیں۔خلیفہ بن خیاط نے کہاہے کہ جو صحابی شام میں فروکش تھے ان میں سے ابوعامراشعری بھی تھے ان کانام عبداللہ بن ہانی ہے اوربعض لوگ ان کوابن وہب کہتے ہیں اور یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ عبیدبن وہب نے عبدالملک بن مروان کے زمانے میں وفات پائی اوریہ ابوموسیٰ اشعری کے چچاتھےکیوں کہ ابوموسیٰ کا سلسلہ اس بات کو باطل کررہاہے کہ یہ ابوموسیٰ کے چچاہوں واللہ اعلم۔