انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاہےاوراہل مدینہ میں ان کاشمارہےان کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے ان سے عروہ بن زبراورمحمدبن سیرین نے روایت کی ہےمگر ان کی کوئی حدیث صحیح نہیں ہے یہ سب ابن مندہ کابیان تھااورابونعیم نے (ان کے تذکرے میں) یہ بات زیادہ بیان کی ہے کہ یہ مدینہ میں رہتے تھے اورانھوں نے اپنی سندکے ساتھ ہشام ابن عروہ انھوں نے اپنے والدسےانھوں نے عبیداللہ بن معمرسےروایت کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جن لوگوں کو(خداکی طرف سے)نرمی عطاہوتی ہے وہ ان کو فائدہ دیتی ہےاورجن لوگوں کو نرمی نہیں عطاہوتی وہ نقصان میں رہتےہیں۔ابوعمرنے ان کاتذکرہ اچھالکھاہےاوروہ انھوں نے اس طرح لکھاہے کہ عبیداللہ بن معمربن عثمان بن عمروبن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوی قریشی تیمی ہیں انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت پائی ہے اوریہ آپ کے صحابہ میں بہت کم سن اورنوجوان تھےاسی طرح ان کو بعض لوگوں نے بیان کیا ہے ابوعمر نے کہا ہے کہ یہ بیان غلط ہے (کیوں کہ جوعبیداللہ کی حالت بیان کی ہے وہ نوجوان تھے)ایسی حالت میں یہ نہیں کہاجا تا کہ انھوں نے صحبت پائی ہے (ہاں یہ کہاجائےگا)کہ آپ کودیکھاہے جب رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال فرمایاتھاتویہ بچے تھےعبداللہ بن عامرکے ساتھ جنگ اصطخ میں شہیدہوئے تھے اس وقت ان کی عمرچالیس برس کی تھی۔یہ اس جنگ میں لشکرکے سردارتھے انھوں نے نرمی کی حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے اوریہ وہی ہیں کہ جنھوں نے حضرمعاویہ سے کہاتھا ؎ ۱؎
۱؎ افلانت لم ترخ الازارتکرما علی الکلمتہ العوراء من کل جانب
فمن ذاالذی نرجو لحقن ومائنا ومن ذاالذی نرجولحمل النوائب
اوران کے بیٹے عمربن عبیداللہ بن معمرسخی لوگوں میں سے تھےاس کے بعد انھوں نے کچھ عمربن عبیداللہ کاحال بیان کیاہے ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
میں کہتاہوں کہ ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھ کر کہاہے کہ عبیداللہ معمرکے بیٹے میں مستغفری نے کہاہے کہ ان کو یحییٰ بن یونس نےذکرکیاہے میں نہیں جانتا کہ صحابی تھے یانہیں اوریہ بھی ذکرکیاہے کہ انھوں نے حضرت عثمان کے عہد میں بمقام اصطخرانتقال کیااورنرمی والی حدیث بھی روایت کی ہے مجھ کو نہیں معلوم ہوتاہے کہ یحییٰ بن یونس نےکس سبب سے ان کاتذکرہ کیااورابن مندہ نے ان کا تذکرہ مختصرلکھاہے اور(کہاہے)عبیداللہ نے عمروعثمان وطلحہ رضی اللہ عنہم نے روایت کی ہے اوران کی کنیت ان کے بیٹے کے نام کےموافق ابو معاذتھی ابوعمرکایہ کہناکہ عبیداللہ اصطخر میں ابن عامر کے ساتھ شہید ہوئے اور چالیس برس کے تھے قابل اعتراض ہےکیوں کہ انھوں نے کہاہے کہ سب صحابہ سے یہ چھوٹے تھے اور ان کانبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھنا ثابت نہیں ہے تو یہ اصطخر میں شہیدہونے کے وقت چالیس برس کے کیونکرہونگےکیوں کہ اصطخرکاواقعہ ۲۹ھ میں ہواہےاسی بناپرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت یہ اکیس برس کے ہونگے واللہ اعلم۔
۱؎ترجمہ جب آپ ہی نے ازراہ بزرگی(ہماری)نامناسب باتوں پرہرطرف سے پردہ نہ ڈالا٘ تو پھر کون ہے جس سے ہم اپنی باتوں کی حفاظت کی امید رکھیں اورکون ہے جس سے ہم مصائب میں مدد پہنچنے کی آرزوکریں۱۲۔