۔جعفرمستغفری نے کہاہے کہ یحییٰ بن یونس نے ان کا نام اسی طرح لکھاہےاورابوموسیٰ نے کہاہے کہ میرے نزدیک یہ عرس ابن عمیرہ کے والد ہیں اورانھوں نے ایک حدیث عدی بن عدی سے روایت کی ہے کہ انھوں نےکہا ہم سےہمارے ایک غلام نے بیان کیااس نے ہمارے دادا کو یہ کہتےہوئےسناتھاکہ اللہ تعالیٰ کسی خاص شخص کے گناہ کرنے سےعام لوگوں پر عذاب نہیں کرتاان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے اسی طرح مختصرلکھاہے۔
میں کہتاہوں کہ ابوموسیٰ کا یہ کہناکہ میرے نزدیک یہ عرس بن عمیرہ کے والد ہیں غلط ہے کیونکہ عرس کے والد عمیرہ بن فروہ نہ عمیرہ بن فروخ اوراگرکاتب کی غلطی سے بجائے فروہ کے فروخ ہو گیاتھاتوابوموسیٰ کو کہناچاہیے تھاکہ فروخ غلط ہے یہ حدیث جواوپر مذکور ہوئی ہم سے یحییٰ بن محمود نے اجازۃً اپنی سند کے ساتھ ابوبکر بن ابی عاصم سے نقل کرکے بیان کی وہ کہتےتھے ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے بیان کی وہ کہتےتھےمیں نے عدی بن عدی سے سناوہ مجاہد سے بیان کرتےتھے کہ ہم سے ہمارے ایک غلام نے ہمارے داداسے روایت کرکے بیان کیاکہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااللہ تعالیٰ کسی خاص شخص کے گناہ کے سبب سے عام لوگوں پرعذاب نہیں کرتایہاں تک کہ وہ لوگ اپنے سامنے بری باتوں کو ہوتے ہوئے دیکھیں اورباوجودقدرت کے اس کو نہ روکیں جب عام لوگوں کی یہ حالت ہوجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ سب لوگوں پرعذاب نازل کرتاہے،ممکن ہے کہ فروخ غلط ہواورصحیح فروہ ہو واللہ اعلیم۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)