بن فہد۔اوربعض لوگ کہتےہیں عمیر بن فہد عبدی ہیں کنیت ان کی ابوالاشعث تھی۔ ہمیں ابوالفضل بن ابی الحسن طبری نے اپنی سند کے ساتھ ابویعلی سے روایت کرکے خبردی وہ کہتے تھےہم سے ابوبکربن ابی شیبہ نے بیان کیا وہ کہتےتھےہمیں ابن فضیل نے عطاء بن سائب سے انھوں نے اشعث بن عمیرعبدی سے انھوں نے اپنے والد سےروایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں عبدالقیس کاوفدآیاجب وہ لوگ لوٹ کرجانے لگے تو انھوں نے آپس میں کہاکہ جوجو باتیں ہم نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں وہ سب ہم نے یاد کرلی ہیں اب چلو۱؎نبیذکامسئلہ آپ سے پوچھیں چنانچہ سب لوگ حضرت کے پاس آئے اورعرض کیاکہ یارسول اللہ ہم ایک خراب آب وہوا کے مقام میں ہیں وہاں شراب ہمارے مزاج کے موافق ہوتی ہے حضرت نے پوچھا شراب تم لوگ کس چیزکو کہتےہو انھوں نے عرض کیاکہ نبیذ کو حضرت نے پوچھا نبیذکس چیزمیں بناتے ہو انھوں نے کہا۲؎نقیرمیں آپ نے فرمایانقیرمیں نہ بنایاکرو پس سب لوگ آپ کے پاس سے چلے گئےاورپھرباہم یہ گفتگوکی کہ واللہ ہماری قوم کے لوگ اس بات پر راضی نہ ہونگے چنانچہ پھردوبارہ آکرحضرت سے عرض کیاآپ نے پھرفرمایاکہ نقیر میں مت بناؤ ورنہ نشہ پیدا ہوجائےگااورکوئی کسی کے پیرمیں ماردے گاجس سے وہ لنگڑاہوجائےگایہ سن کر وہ لوگ ہنسے آپ نے فرمایاہنستے کیوں ہو ان لوگوں نے عرض کیاکہ قسم اس کی جس نے آپ کوحق کے ساتھ بھیجا ہےایک مرتبہ ہم نے نقیر میں بناکرنبیذپی توہم میں سے ایک شخص نے اٹھ کر دوسرے کو ماراجس سے وہ لنگڑاہوگیا۔ان کا تذکرہ ابوعمراورابونعیم اورابوموسیٰ نے لکھاہے مگرابونعیم نےکہاہے کہ ان کا نام عمیر بن سعد ہے اس میں شک نہیں۔
۱؎ نبیذ اس پانی کو کہتےہیں جس میں چھوہارے بھگودیے جائیں۔
۲؎نقیرلکڑی کاایک ظرف ہوتاہےجس میں شراب بنتی تھی اسی وجہ سے ممانعت ہوئی چونکہ وہ شراب کا ظرف ہےلہذا اس میں بنانے سے نشہ پیداہوجائےگا۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)