سیّدنا عمیر ابن سعد بن عبید رضی اللہ عنہ
سیّدنا عمیر ابن سعد بن عبید رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن نعمان بن قیس بن عمرو عوف ۔اس کو ابونعیم نے واقدی سے نقل کیاہے اورابو نعیم نے کہاہے کہ بعض لوگ ان کو عمیر بن سعد بن شہید بن عمروبن زید بن امیہ بن زید انصاری کہتےہیں ابن مندہ نے اسی نسب کوبیان کیاہے فلسطین میں رہتےتھےابن کلبی نے کہاہے کہ عمیر بن سعد بن عبید بن قیس بن عمروبن زید بن امیہ۔بدرمیں شریک تھےپھراس کے بعد کہاہے کہ عمیر بن سعد بن شہیدبن عمروبن زید بن امیہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمروبن عوف بن زیدبن مالک بن اوس انصاری اوسی۔ان کو عمربن خطاب نے ایک لشکرکاسرداربناکرشام کی طرف بھیجا تھا پس ابن کلبی نے ان کو دوشخص بنادیاہے۔یہ عمیرفضلائے صحابہ اورزہاد میں سے تھے۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایاامراض میں تعدی نہیں ہوتی۔ان سے ان کے بیٹےعبدالرحمن نے اورابوطلحہ خولانی وغیرہمانے روایت کی ہے اورابوعمرنے کہاہے کہ عمیر بن سعد بن عبیدبن نعمان انصاری یہی ہیں جن کی ماں کے دوسرے شوہر جلاس بن سوید تھے اورانہوں نے ان کو پرورش کیاتھا۔ایک مرتبہ عمیر نے جلاس کوغزوۂ تبوک میں ی کہتےسناکہ اگروہ باتیں حق ہیں جو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم)بیان کرتے ہیں تویقیناً میں گدھے سے بھی بدترہوں عمیرنے کہامیں اس بات کی شہادت دیتاہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں اوربے شک توگدھے سے بدترہے عمیر کہتے تھے کہ چونکہ جلاس میرے باپ تھے انھوں نے مجھے پرورش کیاتھااورمیں نے انہیں ایساپس اگرمیں اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مخفی رکھوں گاتواندیشہ ہے کہ قرآن میں برائی نازل ہوجائے لہذامیں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کواس واقعہ کی خبردےدی پس آپ نے جلاس کو بلوایا اور کہاتم نے ایساکہاتھاانھوں نے قسم کھالی اس کے بعد وحی نازل ہونے لگی توسب لوگ چپ ہوگئے اور بوقت نزول وحی تمام صحابہ ایساہی کیاکرتے تھے جب وحی نازل ہوچکی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایااوریہ آیت پڑھی۱؎یحلفون باللہ ماقالواولقدقالواکلمتہ الکفرالخ پس جلاس نے کہاکہ میں اللہ کے سامنے توبہ کرتاہوں بے شک عمیر سچ کہتےہیں جلاس نے پہلے قسم کھائی تھی کہ عمیر کو خرچ نہ دیاکروں گاعروہ نے بیان کیاہے کہ عمیر نے اس کے بعدموالی مدینہ میں سکونت اختیارکرلی تھی اورآخر وقت تک وہیں رہے ابن مندہ اورابونعیم نے اس قصہ کو عمیربن عبید کے نام میں ذکرکیاہے ہم اس کو بھی انشاء اللہ تعالیٰ بیان کریں گے۔باقی رہااللہ تعالیٰ کاقول ۲؎ومالقمواالان اغناہم اللہ ورسولہ مین فضلہکاشان نزول یہ ہے کہ جلاس کا ایک غلام قبیلہ ٔ بنی عمروبن عوف میں ماراگیاتھابنی عمرواس کی دیت دینے سے منکرتھےجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے توآپ نے بنی عمروبن عوف سے اس کی دیت دلوائی ابن سیرین نے کہاہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمیرکاکان پکڑااورفرمایاکہ اے لڑکے تیراکان سچاہے اللہ نے تیری تصدیق کی۔
حضرت عمربن خطاب نے ان کوحمص کاحاکم مقررکیاتھا۔اوراہل کوفہ کابیان ہے کہ ابوزید جنھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں قرآن جمع کیاتھاان کا سعدتھااوروہ انہیں عمیر کے والد تھےمگراورلوگوں نے اس سے اختلاف کیاہےکیونکہ حضرت انس کہتےہیں کہ وہ ابوزید میرے چچا تھے حضرت انس خاندان خزرج سے تھےاوریہ عمیرخاندان اوس سے ہیں۔حضرت عمیر کی وفات ملک شام میں ہوئی حضرت عمرفرمایاکرتے تھےکہ کاش عمیرکاایساکوئی آدمی میرے پاس ہوتاکہ میں اس سے مسلمانوں کے کام میں مددلیتا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎ترجمہ۔وہ قسم کھاتےہیں کہ انھوں نے نہیں کہاحالانکہ انھوں نے کفرکی بات کہی تھی۱۲۔
۲؎ترجمہ۔ان کو صرف اس بات کی عداوت ہے کہ اللہ اوررسول نے اللہ کے فضل سے ان کو غنی کردیا۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)