۔ضمری۔صحابی ہیں۔ان کاشمار اہل حجاز میں ہے ان کے صحابی ہونے میں اختلاف کیاگیاہے۔ہمیں یحییٰ بن محمود نے اجازۃً ابی خازم سے انھوں نے یزید بن ہاد سے انھوں نے محمود بن ابراہیم سے انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے انھوں نے عمیربن سلمہ سے روایت کرکے بیان کیاوہ کہتے تھےایک روز ہم رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روح کے نواحی میں جارہےتھے یکایک ایک گوخردکھائی دیاجو زخمی تھا رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکرکیاگیاآپ نے فرمایااس کو چھوڑ دو عنقریب جس نے اس کو زخمی کیاہے اسی اثنا میں وہ شخص آگیاجس نے اس کوزخمی کیاتھاوہ قبیلۂ بہز کاایک آدمی تھااس نے عرض کیاکہ یارسول اللہ آپ کواس گورخرکااختیارہے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر صدیق کو حکم دیا کہ اس کاگوشت سب رفقا کو تقسیم کردو اس کے بعد آپ آگے بڑھےتوایک ہرن نظرآیاجو ایک درخت کے سایہ میں پڑاہواتھااوراس کے تیر لگاہواتھانبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایاکہ اس کو کوئی شخص نہ چھیڑے لہذاکسی نے اس سے تعرض نہ کیا۔ ابن ابی عاصم نے اس حدیث کو اسی طرح روایت کیاہے۔اورحمادبن زید نے اورہشیم نے اورلیث نے یحییٰ بن محمد بن ابراہیم سے اسی طرح روایت کیاہے اورمالک بن انس نے اورابواویس اور عبدالوہاب اورحماد بن سلمہ نےاس سے اختلاف کیاہے۔صحیح یہ ہے کہ یہ حدیث عمیر بن سلمہ کی ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتےہیں اوربہزی جنھوں نےگورخرکاشکارکیاتھاان کے صحابی ہونے میں اختلاف نہیں ہے ۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)