القیل بن افلح بن شراحیل بن ربیعہ۔ربیعہ کانام ناعط بن مرثدہمدانی ہے ان کے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خط بھیجا تھا۔مجالد بن سعید ہمدانی کے داداہیں عبدالغنی نے کہاہے کہ عمیر ذی مران صحابی ہیں۔مجالد بن سعید بن عمیرذی مران نے اپنے والدسے انھوں نے ان کے داداعمیر سے روایت کی ہے وہ کہتےتھے ہمارے پاس رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کاخط آیاجس کی عبارت یہ تھی۱؎بسم اللہ الرحمن الرحیم من محمد رسول اللہ عمیر ذی مران ومن اسلم من ہمدان السلام علیکم فانی الحمدللہ الذی لاالہ الاہوامابعد فاننا بلننااسلامکم مقدمنامن ارض الروم فابشروفا اللہ تعالیٰ قدہداکم بہدایتہ وانکم اذاشہدتم ان لاالہ الااللہ وان محمد رسول اللہ واقمتم الصلوۃ واعطیتم الزکوۃ فان لکم ذمتہ اللہ وذمتہ رسولہ علی ومائکم واموالکم والی ارض القوم الذین اسلمتم علیہاسہلہاوجبالھاغیر مظلومین وسلام ضیق علیہم وان الصدقتہ لا تحمل لمحمد ولالاہل بیتہ وان مالک بن مرارۃ الرہادی قدحفظ الغیب وادی الامانتہ وبلغ رسالتہ فامرک بہ خیرا فانہ منظورالیہ فی قومہ ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎ترجمہ۔بسم اللہ الرحمن الرحیم۔یہ خط ہے محمد رسول اللہ کی طرف سے عمیر ذی مران کے نام اور قبیلہ ہمدانے کے مسلمانوں کے نام۔سلام ہو تم پر میں تعریف کرتاہوں اللہ کی جس کے سوا کوئی معبودنہیں امابعد سرزمین روم سے لوٹتے وقت تمھار اسلام کی خبرہم کو ملی تم کو بشارت ہوکہ اللہ نے تمھیں ہدایت کی سمجھ لو کہ جب تم لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دوگے اورنمازپڑھوگے اورزکوۃ دوگے تو تمھاری جان اورمال اللہ ورسول کی حفاظت میں ہے اورتمھاری قوم کی زمینیں سب ان کی ہیں ان پر تنگی نہ کی جائے گی اورصدقہ محمد اور ان کے اہلبیت کے لیے جائز نہیں ہے اوریہ بھی واضح رہے کہ مالک بن مرارہ رباوی نے تمھاری امانت پہنچادی اس کے سات نیکی کرنے کا میں تم کو حکم دیتاہوں وہ اپنی قوم میں مشارالیہ ہیں۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)