بن مالک بن امراءالقیس۔انصاری ابن عقبہ نے ان کانسب اس طرح بیان کیاہے عمروبن سالم بن حضیرہ شاعرتھے یہ شعرانھیں کاہے۔
۱؎ لاہم انی ناشد محمدا حلف ابیناوابیہ الاتلدا
۱؎ ترجمہ کچھ غم نہیں میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کوقسم دلاؤں اپنے اوران کے باپ داداکی۱۲۔
مگرابن مندہ اورابونعیم نے ان کا نسب نہیں بیان کیاصرف یہ کہاہے کہ عمروبن سالم خزاعی کعبی۔ ہمیں ابوجعفر بن احمد بن علی نے اپنی سند یونس بن بکیرتک پہنچاکرخبردی وہ محمد بن اسحاق سے روایت کرتےتھے کہ انھوں نے کہامجھ سے زہری نے عروہ بن زبیرسے انھوں نے مروان بن حکم اور مسوربن محزمہ سے روایت کرکے بیان کیا کہ وہ دونوں کہتےتھے عمروبن سالم خزاعی سوارہوکر رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے جبکہ خزاعہ اوربنی بکرکاواقعہ پیش آیاانھوں نے مدینہ پہنچ کرحضرت سے سب واقعہ بیان کیااورکچھ اشعاربھی اپنے موزوں کئے ہوئے آپ کے سامنے پڑھے وہ اشعاریہ ہیں۔
۱؎ لاہم ان ناشد محمدا حلف ابینا وابیہ الاتلدا
کنت لنااباوکنا ولدا ثمت اسلمنا فلم ننزع یدا
فانصر رسول اللہ نصرا عتدا وادع عباداللہ ہاتوامددا
فیہم رسول اللہ قد تجردا ان شیم خسفا وجہرتربدا
فی فیلق کالبحر یجری مزبدا ان قریشا اخلفوک الموعدا
ونقضوامیثا قک الموکدا وزعمو ان لست تدعوااحدا
وہم اذل واقل عددا قد جعلوالے بکداءمرصدا
ہم بیتونابالوتیرہجدا فقتل نارکعاوسجدا
۱؎ ترجمہ کچھ غم نہیں میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کوقسم دلاؤں گا اپنے اوران کے باپ داداکی۔اے محمد آپ ہمارے با پ ہیں اورہم آپ کی اولاد ہیں ہم اسلام لائے اوردست کشی نہیں کی۔پس میں رسول خدا کی پوری مدد کروں گااوربندگان خداکو مددکے لیے بلاؤں گا۔ان میں رسول خدا ہیں ایسے رحیم کو خوف عذاب سے ان کا چہرہ متغیرہوجاتاہے۔گویاکہ دریاپرکف بہ رہاہے یا اللہ قریش نے مجھ سے وعدہ خلافی کی۔اورتیرا وعدہ توڑدیااورکہتےہیں کہ تو کسی کو اپنی طرف نہیں بلاتا اورجولوگ بہت ذلیل وقلیل ہیں انھوں نے مقام کداء میں ہمارے لیے کمین گاہ قائم کی ہے۔انھوں نے مقام وتیرمیں ہم پر شب خون مارااوربحالت نماز ہمیں قتل کیا۱۲۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اے عمروبن سالم تم نےبے شک (دین خداکی)مددکی پھر تھوڑی ہی دیرکے بعدایک ٹکڑا ابرکاآسمان پر نمودارہواتوعمروبن سالم نےکہاکہ یا رسول اللہ یہ ابر بنی کعب کے فتح کی خوش خبری سنارہاہےاسی وقت سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد(مکہ) کی تیاری شروع کردی اوریہ کسی پر ظاہر نہیں کیاکہ کس طرف جانے کا ارادہ ہے اور آپ نے اللہ سے دعامانگی کہ اہل قریش سے یہ خبر مخفی رہے تاکہ یکایک آپ وہاں پہنچ جائیں اس کے بعد آپ تشریف لے چلے اورمکہ فتح ہوگیااس واقع کوہم تاریخ کامل میں پورابیان کرچکے ہیں۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)