سیّدنا عمرو ابن عبسہ بن عامر رضی اللہ عنہ
سیّدنا عمرو ابن عبسہ بن عامر رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن خالد بن غاضرہ بن عتاب بن امراءالقیس بن بہثیہ بن سلیم یہ ابوعمرکا قول ہے اورابن کلبی وغیرہ نے کہاہے کہ یہ عمروبیٹے ہیں عبسہ بن خالد بن حذیفہ بن عمروبن خالد بن مازن بن مالک بن ثعلبہ بن بہثہ بن سلیم کےماذن بن مالک کی والدہ بجلہ تھیں لہذایہ عمروسلمی بھی ہیں اوربجلی بھی ہیں کنیت ان کی ابونجیح ہے اوربعض لوگ کہتے ہیں ابوشعیب قدیم الاسلام ہیں۔بیان کیاجاتاہے کہ یہ چوتھے مسلمان ہیں۔ہم سے ابوالفرج بن ابوالرجاء ثقفی نے اپنی سند ابوبکر بن ابی عاصم تک پہنچاکر خبردی۔وہ کہتےتھے ہم سے محمد بن مصفی نے بیان کیا۔وہ کہتےتھے ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا۔وہ کہتےتھے ہم سے عبداللہ بن علاء نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے اسلام حبشی نے بیان کیا کہ میں نے عمروبن سلمی کویہ کہتےہوئے سناکہ میرے دل میں یہ بات پڑگئی تھی کہ بتوں کی پرستش ناجائزہے۔ایک روز اسی قسم کی باتیں کررہاتھاایک شخس نے میری باتیں سنیں تواس نے کہا کہ اے عمرو مکہ میں ایک شخص ہے وہ بھی ایسی ہی باتیں کرتاہےجیسی تم کرتےہو۔عمرکہتے ہیں میں اس شخص کی تلاش میں مکے پہنچاتومجھے معلوم ہوا کہ وہ پوشیدہ ہوگئے ہیں بوقت شب ان سے ملاقات ہوسکتی ہے کہ اس وقت وہ طواف کرنے کے لیے آتے ہیں پس میں کعبہ کے اندرپردوں کے پاس سو رہایکایک مجھے معلوم ہواکہ کوئی شخص لاالہ الااللہ کہہ رہاہے میں باہر نکل کرگیااورمیں نے پوچھا کہ آپ کون ہیں انھوں نے جواب دیاکہ میں خداکارسول ہوں۔میں نے پوچھا کہ اللہ نے آپ کو کس لیے بھیجا۔انھوں نے فرمایا اس لیے کہ اللہ کی عبادت کی جائے اوراس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائےاورخونریزی نہ کی جائے۔اورصلہ رحم کیاجائے۔میں نے پوچھا کہ کسی نے آپ کی اتباع کی ہے انھوں نے فرمایاکہ ہا ں ایک آزاد(یعنی ابوبکرصدیق)اورایک غلام(یعنی زید بن حارثہ)نے میں نے کہاکہ آپ اپناہاتھ بڑھائیے۔میں بھی آپ سے بیعت کروں گا۔پس آپ نے ہاتھ بڑھایا اورمیں نے اسلام کے لیے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی اس وقت میں نے دیکھا کہ اسلام میں میں چوتھا شخص ہوں۔ ان سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیاتھاکہ یارسول اللہ آپ کے ساتھ ہی رہوں گاآپ نے فرمایاکہ نہیں تم اپنے وطن چلے جاؤ۔جب تم کو میری ہجرت کی خبر ملے توتم میرے پاس آجاناچنانچہ یہ کہتےتھے میں اپنے وطن چلاگیا۔اوروہاں ایک زمانہ تک خبر ہجرت کامنتظررہایہاں تک کہ ایک قافلہ یثرب کاآنکلامیں نے ان لوگوں سے وہاں کے حالات پوچھے اوران لوگوں نے کہاکہ ایک خبریہ ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)مکےسے نکل چکے ہیں مدینہ آرہے ہیں۔یہ خبرسنتے ہیں میں وہاں سے چل دیااورمدینہ پہنچا(حضرت سے ملاقات ہوئی) میں نے کہاآپ مجھے پہچانتےہیں۔فرمایاہاں تم وہ شخص ہو جو مکے میں میرے پاس آئےتھے۔یہ عمرو جس وقت مدینہ پہنچے غزوہ بدراوراحد اورخندق ہوچکاتھا۔پھرانھوں نے مدینہ میں سکونت اختیارکی اور بعداس کے شام چلےگئے(ان سے منجملہ صحابہ کے حضرت عبداللہ ابن مسعود اورابوامامہ باہلی اور سہل بن سعد ساعدی نےاورمنجملہ تابعی کے ابوادریس خولانی اورسلمان بن عامراورکثیر ابن مرہ اورعدی بن ارطاہ اورجبیر بن نفیر وغیرہ نے روایت کی ہے )ہمیں عبدالوہاب ابن ہبتہ اللہ وغیرہ نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابوالقاسم بن حصین نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے ابوطالب ابن غسلان نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے ابوبکریعنی محمد بن عبداللہ بن شافعی نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں اسحاق حرنی نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں عبداللہ ابن رجاء نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے سعید بن سلمہ ابن ابنی ہشام نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے سعید بن منکدر نے بیان کیا انھوں نے عبدالرحمن ابن برید سے روایت کی کہ انھوں نے عمروبن عبسہ کوکہتےسنا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےتھے جس شخص کی جوانی اسلام میں گذری قیامت کے دن اس کے لیے ایک نورہوگااورجوشخص اللہ کی راہ میں ایک تیربھی مارے خواہ دشمن تک پہنچے یانہ پہنچے۔اس کو ایک غلام کے آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔ اورجوشخص ایک مسلمان غلام آزاد کرے اللہ تعالیٰ اس غلام کے ہرعضو کےبدلے میں ایک عضو اس آزاد کرنے والے کاآگ سے بچائے گا۔ان کا تذکرہ تینوں نے کیاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)