نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرہوئےتھےان سے حضرت ابوہریرہ نے روایت کی ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں حاضرہوئےتھےاورآپ سے کچھ پوچھاتھاہمیں ابواحمد یعنی عبدالوہاب بن علی نے اپنی سند کے ساتھ ابوداؤد سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے حماد نے بیان کیاوہ کہتےتھےہمیں محمد بن عمرونے ابوسلمہ سے انھوں نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کرکے خبردی کہ عمروبن اقیش رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوئےزمانہ جاہلیت میں ان کے گھرانے میں سے کوئی شخص قتل ہوگیاتھالہذایہ قاتل سے انتقام لئے بغیراسلام پسن نہ کرتےتھےپس یہ احد کے دن(مدینہ)آئے اورپوچھاکہ میرے چچاکے بیٹے کہاں ہیں لوگوں نے کہااحد میں ہیں انھوں نے (نام لے کر)پوچھا فلاں فلاں لوگ کہاں ہیں لوگوں نے کہااحد میں ہیں پس انھوں نے اپنا لباس پہنااورگھوڑے پر سوارہوکراحد کی طرف روانہ ہوئےجب (وہاں پہنچےاور)مسلمانوں نے ان کودیکھاتو(ان کوکافر سمجھ کر)کہاکہ اے عمروہم سے الگ رہوانھوں نے کہامیں ایمان لے آیاہوں پس انھوں نے قتال شروع کیایہاں تک کہ زخمی ہوگئےاورگھرمیں اٹھاکے لائے گئے۔حضرت سعد بن معاذ ان کو دیکھنے گئے توانھوں نے ان کی بہن سے پوچھاکہ ان سے پوچھوکہ محض حمیت جاہلیت کی وجہ سے انھوں نے قتال کیایاان لوگوں کی کسی بات پران کو غصہ آگیاتھااس سبب سےلڑے یا محض اللہ ورسول کے لیےانھوں نے جہاد کیا(چنانچہ ان کی بہن نے ان سے پوچھاانھوں نے کہامیں محض امداد رسول کے لیے لڑااس کے بعدان کی وفات ہوگئی یہ ایسے جنتی ہیں کہ انھوں نے ایک وقت کی بھی نماز نہیں پڑھی ان کاتذکرہ ابن مندہ نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)