ملیحہ۔اوربقول بعض ملحہ بن بکربن اخرک بن عثمان بن عمروبن ادین طانچہ بن الیاس ابن مضر۔ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے مزنی ہیں۔یہ قدیم الاسلام تھے بیان کیاجاتاہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہجرت کرکے مدینہ آئے تھے۔اوریہ بھی بیان کیاجاتاہے۔کہ سب سے پہلاغزوہ جس میں یہ شریک ہوئے خندق ہے یہ انہیں لوگوں میں سے ہیں غزوہ تبوک میں اپنی شرکت کے نہ ہونے کے سبب سےروتےتھے۔ان کا مکان مدینہ میں تھااورعرب کاکوئی قبیلہ سوا مزینہ کے ایسانہ تھا جس کے بیٹھنے کی کوئی جگہ مدینہ میں ہو۔یہ عمروکثیر بن عبداللہ بن عمروبن عوف کےداداہیں ان سے ان کی اولاد نے روایت کی ہے۔قعبنی کثیر بن عبداللہ بن عمروبن عوف سے وہ اپنے والدسے وہ اپنے داداسے روایت کرتےہیں کہ پیغمبرخدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجو شخص ہم پر ہتھیاراٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔اوراسماعیل بن ابی اقیش کثیر سےوہ اپنے والدسے وہ اپنےداداعمرومزنی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کہتےتھے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت مدینہ میں تشریف لائے توہم بھی آپ کے ہمراہ تھےتوآپ سترہ مہنیہ تک بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے رہے۔ہم سے مسلم بن عمرو نے بیان کیا وہ کہتےتھے ہم سے عبداللہ بن نافع نے کثیر بن عبداللہ ابن عمروبن عوف بن زید بن ملیحہ سے انھوں نے اپنے والد سے وہ اپنے داداسے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےعیدین کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں قرات کے پہلے کہیں۔اوران کا انتقال مدینہ میں حضرت معاویہ کے اخیر زمانہ میں ہوا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)