نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرہوئےتھےاورآپ سے بیعت کی تھی۔محمد بن سائب کلبی نے ابوصالح سے انھوں نے حضرت ابن عباس سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے عمربن غزیہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرہوئے اورعرض کیاکہ یارسول اللہ میں نے ایک عورت سے چھوہاروں کی خریداری کامعاملہ کیااوراس کو اپنے گھربلایا جب وہ آئی اورتنہائی میں مجھ سے ملی تو میں سوا جماع کے اس کے ساتھ سب کچھ کیارسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاپھرکیاکیاانھوں نے کہا پھرمیں نے غسل کیااورنمازپڑھی اس پر یہ آیت نازل ہوئی۱؎اقم الصلوۃ طرفی النہارعمرنے پوچھاکہ یارسول اللہ یہ میرے لیے خاص ہے یاتمام لوگوں کے لئے ہے آپ نے فرمایاتمام لوگوں کے لیے ہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہےاورابونعیم نے یہ بھی لکھاہے ک یہ عمربن غزیہ انصاری بیعت عقبہ کے شرکامیں سے ہیں اورانھوں نے حدیث مذرکی روایت میں ان کا نام بجائے عمرکے عمروروایت کیاہے اورحق بھی یہی ہے ابن مندہ نے بھی ان کاتذکرہ عمروکے نام میں کیاہےمگریہاں ان سے غلطی ہوگئی عمراورعمرومیں اکثراشتباہ ہوجاتاہے۔
۱؎حاصل مطلب پوری آیت کا یہ ہے کہ نماز سے گناہ معاف ہوجات ہیں۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)