بن عمروبن ثعلبہ بن خنساء بن مبذول بن عمروبن غنم بن مازن بن نجار۔انصاری خزرجی ہیں پھرمازنی ہیں۔بیعت عقبہ میں اس کے بعد غزوہ بدرمیں شریک ہوئے تھے۔یہ حجاج دادرحارث اور عبدالرحمن اورزیداورسعید کے والد ہیں ان سب لڑکوں میں حارث بڑے تھے۔اوروہ صحابی بھی ہیں اورحجاج کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے حجاج اورحارث کے سواان کے اورکسی لڑکے کا صحابی ہوناصحیح نہیں ابوصالح نے ابن عباس سے اللہ تعالیٰ قول ۱؎ اقم الصلوۃ طرفی النہارکے متعلق روایت کی ہے کہ عمروبن غزبہ انصاری کے بارے میں نازل ہوئی یہ کھجوربیچاکرتےتھے۔بس ایک عورت کھجورخریدنے کوآئی وہ عورت ان کو پسندآگئی انھوں نےاس سے کہاکہ مکان کے اند راس سے اچھی کھجوریں ہیں تومیرے ہمراہ چل میں تجھے اس میں سے دوں جب وہ ان کے ہمراہ مکان کے اندرگئی توانھوں نے اس پر دست اندازی کی جوکام مردعورتوں کے ساتھ کرتے ہیں ان میں سے سوا مجامعت کے کوئی کام نہیں چھوڑا۔جب ان کی شہوت ساقط ہوئی تویہ اپنے فعل پر نادم ہوئےپھر غسل کرکےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئےاورآپ سے اس کے متعلق دریافت کیا۔توآپ نے فرمایا میں نہیں سمجھتاتم پر کیاحکم جاری کروں اتنے میں عصرکاوقت آگیامیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اورعصرکی نماز پڑھی۔پھرجب آپ اپنی نماز سے فارغ ہوئے توجبرئیل علیہ السلام ان کی توبہ کی قبولیت کی خوشخبری لے کرآپ کے پاس آئےپھرفرمایااقم الصلوۃ طرفی النہارالایہ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎ترجمہ نمازپڑھو دن کے اول وآخر وقت میں۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)