۔انصاری۔قبیلہ بنی سلمہ سے ہیں ان کا نسب اوپر بیان ہوچکاہےیہ ان رونے والوں میں تھےجن کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی تھی۱؎ ولاعلی الذین اذامااتوک لتحملہم قلت لااجدمااحملکم علیہ تولواواعینعم تفیض من الدمع حزناً الایجدواماینفقون۔یہ واقعہ غزوہ تبوک کاہے۔یہ لوگ بہت سےتھے۔اس حدیث کوجعفر نے اپنی سندکے ساتھ ابن اسحاق سے نقل کیاہے۔اورجعفر مستغفری نے کہاہے کہ یہ احد کے دن شہید ہوئے اور یہ اورعبداللہ بن عمرو حضرت جابرکے والد ایک قبرمیں مدفون ہوئےتھےاس قبرکا نام قبرالاخوین ہےیہ دونوں باہم سالے بہنوئی تھے ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔میں کہتاہوں کہ ابوموسیٰ نے ان کاذکر اسی طرح کیاہے حالانکہ جو شخص عبداللہ کے ساتھ مدفون ہوئےتھے وہ عمروبن جموح ہیں جن کاذکراوپرہوچکا۔
۱؎ترجمہ۔ان لوگوں پربھی کچھ گناہ نہیں جو اے نبی تمہارے پاس آتے ہیں تاکہ تم ان کو جہاد میں جانے کے لیے سواری دواورتم کہہ دیتے ہو کہ سواری میرے پاس نہیں ہےپس وہ روتے ہوئے لوٹ جاتےہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)