بن زید بن لوذان بن عمروبن عبدعوف بن غنم بن مالک بن نجار۔انصاری خزرجی ثم البخاری بعض لوگ ان کا نسب مالک بن جسم بن خزرج کے خاندان میں اوربعض ثعلبہ بن زید مناہ بن حبیب بن عبدحارثہ بن مالک کے خاندان سے بیان کرتےہیں ۔ان کی والد ہ قبیلۂ بنی ساعدہ کے تھیں کنیت ان کی ابوضحاک تھی سب سے پہلاغزوہ ان کا خندق تھا ۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اہل نجران پرعامل بھی بنایاتھااس وقت ان کی عمرسترہ سال کی تھی ان سے پہلے آپ خالد بن ولید کواہل نجران کے پاس بھیج چکے تھے اوروہ لوگ مسلمان ہوچکےتھے آپ نے ان لوگوں کوایک تحریر بھی بھیجی تھی جس میں فرائض اورسنن اورصدقات ودیات کابیان آپ نے کیاتھا۔ہمیں یحییٰ بن محمود نے اجازۃً اپنی سند ابوبکریعنی احمد بن عمرو تک پہنچاکر خبردی وہ کہتےتھے ہمیں یعقوب بن حمید نے خبر دی وہ کہتےتھےہم سے عبدالہ بن وہب نے بیان کیاوہ کہتےتھے مجھ سے عمروبن حارث نے بکربن سوادہ سے روایت کرکے بیان کیاکہ زیاد بن نعیم نے عمروبن حزم سےروایت کی وہ کہتےتھےکہ مجھے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبرپربیٹھے ہوئےدیکھاتوفرمایاکہ اترو اوراس قبر والے کو تکلیف نہ دوان کی وفات مدینہ منورہ میں ۵۱ھ میں اوربقول بعض ۵۴ھ میں اوربقول بعض ۵۳ھ میں ہوئی اوربعض لوگوں کابیان ہے کہ انھوں نے بعہدخلافت حضرت عمربن خطاب مدینہ میں وفات پائی صحیح یہ ہے کہ ۵۸ھ ہجری کے بعد وفات ہوئی کیوں کہ محمدبن سیرین نے ان سے روایت کی ہے کہ انھوں نے حضرت معاویہ سے بہت سخت گفتگوکی تھی جب انھوں نے یزید کے لیے بیعت لینے کا ارادہ کیاتھااورابوبکربن محمد بن عمروبن حزم نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے داداعمروبن حزم سےروایت کی کہ جب حضرت عمار بن یاشر(جنگ صفین میں)شہیدہوئے تو انھوں نے حضرت عمرو بن عاص کے سامنے یہ حدیث بیان کی تھی کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاعمارکوگروہ باغی قتل کرے گا۔ان سے ان کے بیٹے محمد اورنضر بن عبداللہ سلمی اورزیاد بن نعیم حضرمی نے روایت کی ہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)