بن منفق اسدی۔اوربعض لوگ ان کو اشعری کہتےہیں حضرت ابوسفیان بن حرب کے حلیف تھے اوربقول بعض ان کانام خارجہ بن عمروہے مگرپہلاہی قول صحیح ہے۔ان کا شمار اہل شام میں ہے ۔ان سے عبدالرحمن بن غنم اشعری نے روایت کی ہے۔ہمیں بہت لوگوں نے اپنی سند ابوعیسیٰ یعنی محمد بن عیسیٰ (ترمذی)تک پہنچاکرخبردی کہ انھوں نے کہاہم سے قتیبہ نے بیان کیا وہ کہتےتھے ہم سے ابوعوانہ نے قتادہ سے انھوں نے شہربن حوشب سے انھوں نے عبدالرحمن بن غنم سے انھوں نے عمروبن خارجہ سے روایت کرکے بیان کیاکہ وہ کہتےتھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے (مقام)منیٰ میں خطبہ پڑھا اس وقت آپ اپنی اونٹنی پرسوارتھےاورمیں اس کی گردن کے نیچے کھڑاتھا۔اس کالعاب میرے شانوں پر ٹپک رہاتھاوہ پاگرکرتی جاتی تھی آپ نے اس خطبہ میں بیان کیاکہ اللہ تعالیٰ نے میراث میں ہرحق دارکاحق قائم کردیاہے لہذااب کسی واث کے لیے وصیت جائز نہیں اورلڑکا صاحب فراش کو دلایاجائےگااورزانی کوپتھرملیں گےان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے میں کہتاہوں کہ ابواحمد عسکری نے اس حدیث کو اپنی سند کے ساتھ عبداللہ بن نافع سے انھوں نے عبدالملک بن قدامہ سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے خارجہ بن عمروحمجی سے روایت کیا ہے۔ابوبکربن ابی عاصم نے بھی ان کوحمجی بیان کیاہے۔ہمیں یحییٰ بن محمودنے اپنی سندابوبکر تک پہنچاکرخبردی وہ کہتےتھےہم سے یعقوب نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے عبدالرزاق نے معمرسے انھوں نے مطرح سے روایت کرکے بیان کیانیزیعقوب نے کہاہے کہ ہم سے حاتم نے محمد بن عبداللہ سے انھوں نے قتادہ سےانھوں نے شہربن حوشب سے انھوں نے عمروبن خارجہ جمحی سے روایت کرکے بیان کیاکہ وہ کہتےتھے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی گردن کے نیچے کھڑاہوا تھا اس کےبعد پوری حدیث بیان کیاابواحمدعسکری نے ان کا تذکرہ لکھاہےمگرانھوں نے ان کوانصاری بیان کیاہے اورکہاہے کہ بعض لوگ ان کو اسدی کہتےہیں نیزانھوں نے ان سے ایک حدیث نماز کی فضیلت میں روایت کی ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)