بن مالک بن حارث بن مازن بن سعدبن مالک بن رفاعہ بن نصر بن مالک بن غطفان بن قیس بن جہنیہ جہنی۔بنی غطفان میں سے ہیں اوربعض لوگ ان کواسدی اوربعض ازدی کہتے ہیں مگرپہلاقول زیادہ مشہورہے کنیت ان کی ابومریہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں وفد بن کر آئے تھےاورعرض کیاتھا کہ جوشریعت آپ لائے ہیں اس پر میں ایمان لایااگرچہ یہ بہت قوموں کو ناگوار گذرے یہ قدیم الاسلام ہیں۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اکثر مشاہد میں شریک رہے۔شام میں رہتےتھے ان سے عیسیٰ بن طلحہ اورسبرہ بن معبداورمضربن عثمان وغیرہم نے روایت کی ہے ہمیں عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے اپنی سند کے ساتھ عبداللہ بن احمد سے نقل کرکے خبردی وہ کہتےتھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے اسمعیل بن ابراھیم نے علی بن حکم سے نقل کرکے بیان کیا وہ کہتےتھے مجھ سے ابوحسن نے بیان کیا کہ عمروبن مرہ نے حضرت معاویہ سے کہاکہ اے معاویہ میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سےسناہے آپ فرماتے تھے کہ جو بادشاہ یا حاکم اپنا دروازہ فقراومساکین اورصاحبان حاجت کے لیے بند رکھتاہے اللہ عزوجل بھی آسمان کے دروازے اس کی حاجت وضرورت کے لیے بندکردیتاہےپس حضرت معاویہ نے ایک شخص کو ان کی حاجت براری پر مقررکردیاتھایہ عمروبن مرہ حضرت معاذ بن جبل کے پاس نشست رکھتے تھے اوران سے قرآن اور سنن اسلام کا علم حاصل کرتےتھےاس کے متعلق انھوں نے یہ اشعار کہے ہیں۔
۱؎ انی شرعت الان فی حوض البقی وخرجت من عقدالحیاۃ عقیما
ولبست اثواب الحلیم فاصبحت ام النوایتہ من ہوای عقیما
۱؎ ترجمہ۔اکثرتیراندازقبیلہ بنی ثعل کےاپنےہاتھ آستین سے نکالنے والےہیں۔
ان کاتذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے لکھاہےاورابوموسیٰ نے کہاہے کہ یہ معلوم نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے انھوں نے انتقال کیابعداس کوقتبی نے معارف میں ذکرکیاہے۔ابن شاہین نے ان کا تذکرہ ابن کلبی سے نقل کیاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)