بن زائد امدہ؟بن اصم۔اصم کانام جندب بن ہرم بن رواحہ بن حجربن عدی بن معیص بن عامربن لوی۔قریشی عادی۔ابن مکتوم نابینامؤذن یہی ہیں ۔ان کی والد ہ ام مکتوم تھیں۔نام ان کا عاتکہ بنت عبداللہ بن عنکثہ بن عامربن مخزوم تھا۔حضرت خدیجہ بنت خویلد کے ماموں کے بیٹے تھے حضرت خدیجہ کی والدہ فاطمہ بنت زائدہ بن اصم قیس کی بہن تھیں ان کے نام میں اختلاف ہے بعض لوگ عبداللہ کہتےہیں اوربعض لوگ عمرواوریہی زیادہ مشہورہے۔یہ مصعب اورزبیرکاقول ہے۔انھوں نے مصعب بن عمیر کے بعد مدینہ کی طرف ہجرت کی تھی اوربقول بعض بدرکے کچھ دنوں بعد ہجرت کی تھی۔انہیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے تیرہ مرتبہ مدینہ پر خلیفہ بنایاجبکہ آپ غزوات میں تشریف لے جاتے تھے منجملہ ان کے غزوہ ابواطہ میں اوربواطہ میں اورذوالعیسرہ میں اورجبکہ آپ کرز بن جابر کے تعاقب میں قبیلہ جہنیہ کی طرف تشریف لے گئےاورغزوہ سویق میں اورغطفان میں اوراحد میں اورحمراءالاسد میں اورنجران میں اورذات الرقاع میں اورجب بدر کی طرف آپ تشریب لےچلےتب ہی ان کو خلیفہ بنایاتھا۔فتح قادسیہ میں شریک تھےاوراس دن جھنڈاانہیں کےہاتھ میں تھااوراسی معرکہ میں یہ شہید ہوئے واقدی نےبیان کیاہے کہ قادسیہ سے لوٹ کرمدینہ آئےتھےاوروہیں وفات پائی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعد پھران کا ذکرکسی روایت میں نہیں ہے ابوعمرنےکہاہے کہ قتادہ نے جوانس سے روایت کیاہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مدینہ پر صرف دومرتبہ خلیفہ بنایاغالباً حضرت انس کو پورے حالات معلوم نہ ہوں گےواللہ اعلم ان کا تذکرہ ابوعمرنےاسی طرح لکھاہےاورابن مندہ اورابونعیم نے بھی لکھاہے اور انھوں نےعمروبن زائدہ لکھاہے قیس کانام نہیں ذکرکیا۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)