۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں ۱ھ ہجری میں وفد بن کے آئے تھے۔ہشام بن کلبی نے عمران بن ہزان رہاوی سے انھوں نے اپنےوالد سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے عمروبن سبیع رہاوی مسلمان ہو کر رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےان کے لیے ایک جھنڈابنوادیاتھااوریہ اس جھنڈے کولے کرحضرت معاویہ کے ساتھ جنگ صفین میں شریک تھےجب یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلے توانھوں نے یہ اشعار نظم کیےتھے۔
۱؎الیک رسول اللہ من سرو حمیر اجوب الفیافی اسملقا بعد سملق
علی ذات الواح اکفلہاالسری تخب برحلی تارۃ ثم تفق
فمالک عندی راحتہ اوتحلحلی ہباب النبی الہاشمی الموفق
عتقت اذامن حلّہ بعد حلّہ وقطع ویامیم وہم مورق
ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔
۱؎ ترجمہ۔آپ کے پاس اے خداکے رسول قبیلۂ حمیر کے سرونامی محلہ سے میں آیاہوں میں جنگلوں کوقطع کرتاہوابیابانوں کوطے کرتاہوا آیاہوں۔اونٹ کے کجاوہ پربیٹھ کر اس کو ہانکتاتھاکبھی وہ سست چلتاتھااورکبھی تیز چلنے لگتاتھا۔میں اس سے کہتاتھا کہ اب تجھے آرام نہ ملے گایہاں تک کہ تومجھے بنی ہاشم کے دروازہ پرپہنچادے۔میں نے اس سفر میں بہت سے کپڑے پرانے کرڈالے اورکتنے جنگل قطع کیے اورکتنے مصائب اٹھائے۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)